بانڈی پورہ: شمالی کشمیر کے ٹرانسپورٹرز نے انتظامیہ خصوصاً ’’ایس آر ٹی سی‘‘ پر مقامی ٹرانسپورٹرز کے ساتھ دوہرا رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پیر سے دو روزہ ’’چکہ جام‘‘ کا اعلان کیا ہے۔ ٹاؤن ہال بانڈی پورہ میں آل کشمیر ٹرانسپورٹ فیڈریشن کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں وادی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے ٹرانسپورٹ یونین لیڈران و ممبران کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران لوگوں کو درپیش مسائل پر بات چیت کی گئی وہیں ’’ٹرانسپورٹرز کو درپیش مسائل اور حکام کی خاموشی‘‘ پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس کے دوران متعلقہ محکمہ جات خصوصاً ’’حکومت کی جانب سے ناقص کارکردگی‘‘ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ اے کے ٹی سی یا آل کشمیر ٹرانسپورٹ کنفڈریشن کو طویل عرصے سے زیر التوا حقیقی شکایات کے ازالے کے لیے حکومت کو متاثر کرنے کے لیے سخت فیصلہ لینا چاہیے۔
میٹنگ میں اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کی جانب سے ہائی کورٹ کی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے کے معاملہ پر کافی بحث ہوئی۔ جس کے حوالے سے آل کشمیر ٹرانسپورٹ کنفڈریشن کا کہنا ہے کہ’’ SRTC کی گاڑیوں کو ہی شمالی کشمیر سے راست سرینگر کے بٹہ مالہ جانے کی اجازت دی جا رہی ہے جبکہ ہائی کورٹ کے احکامات صرف غریب ٹرانسپورٹرز پر ہی لاگو کیے جاتے ہیں اور ان گاڑیوں کو سرینگر کے مضافات پارمپورہ پر ہی روک دیا جاتا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: ٹرانسپورٹرس کی ہڑتال سے عام لوگوں کو پریشانی
ٹرانسپورٹرز نے کہا کہ ’’اگر ایس آر ٹی سی گاڑیوں کو بٹہ مالو جانے کی اجازت دی جا رہی ہے تو دیگر گاڑیوں کو بھی اس کی اجازت ملنی چاہئے، وگرنہ انہیں بھی ہماری طرح پارمپورہ میں ہی روکا جانا چاہئے۔‘‘ دو دن کے چکہ جام ہڑتال کے حوالہ سے انہوں نے کہا: ’’دو دن کی ہڑتال سے ٹرانسپورٹرز کا بھی نقصان ہوگا اور عوام کو بھی دقتوں کا سامنا رہے گا، تاہم ہمارے لئے اس وقت اپنا مطالبہ حکام تک پہنچانے کے لیے اس کے سوا کوئی اور راستہ نہیں۔‘‘ ٹرانسپورٹرز کا مزید کہنا تھا کہ 9اور 10جنوری کو ہڑتال کے علاوہ 9جنوری تک سبھی ڈرائیورز گاڑیوں پر کالے جھنڈے آویزان رکھیں گے۔