جموں و کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں اس سال سیاحوں کی ایک بڑی تعداد نے گریز کی سیر کی۔ حالنکہ معمولی بارش اور ہلکی سردیوں نے آہستہ اہستہ گریز کی پہاڑوں کو اپنی آغوش میں لینا شروع کیا ہے۔ تاہم یہاں کی خوبصورتی موسمی حالات پر بھاری پڑ رہی ہے۔ گریز اب مقامی اور غیر مقامی سیاحوں کو اپنی طرف راغب کر ہی لیتی ہے۔
بانڈی پورہ گریز سڑک کے وسط میں تراگ بل کے سر سبز میدانوں میں ہماری ملاقات دو ایسے نوجوانوں سے ہوئی جن کا تعلق راجستھان سے ہے۔ دراصل یہ دونوں نوجوان راجستھان سے موٹر سائیکل پر سوار ہوکر کشمیر کی سیر کرنے کے لیے آئے ہیں۔
انہوں نے گلمرگ اور پہلگام جیسے مشہور سیاحتی مقام تو دیکھے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان کی اصلی منزل گریز ہے۔ حالانکہ تراگ بل میں ہلکی بارش اور ٹھنڈ سے جسم میں تھر تھراہٹ بھی محسوس ہورہی ہے۔ لیکن گریز کی خوبصورتی سبھی مشکلات پر بھاری ہے۔
راجستھان سے آئے ہوئے ان دو نوجوانوں کو ابھی سطح سمندر سے تیرہ ہزار فٹ اونچی رازدان کی پہاڑیوں کو پار کرنا ہے۔
تاہم انہیں تراگ بل پہنچتے پہنچتے ہی وادی گریز کی خوبصورتی کا احساس ہونے لگا ہے۔ اور یہ سب کچھ بالائے طاق کر گریز کی سیر کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ کشمیر کی خوبصورت وادی کے ساتھ ساتھ یہاں کے لوگوں کی مہمان نوازی کے جذبے سے متاثر ہوئے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کشمیر آنے سے قبل ان کے ذہن میں جو بھی غلط فہمیاں تھیں۔ یہاں آکر وہ دور ہوگئیں۔
یہ بھی پڑھیں: بانڈی پورہ: گریز میں موبائل ٹاور کا افتتاح، 4جی خدمات کا آغاز
وہ واپس جاکر اپنے رشتہ داروں اور اپنے دوستوں کو ایک بار کشمیر جانے کا مشورہ ضرور دیں گے۔ تاکہ وہ بھی ان باتوں کو اپنے ذہنوں سے نکال سکے جو ان کے ذہن میں ڈال دی گئی تھیں۔
سیاحوں کی آمد سے یہاں کے لوگ بھی خوش ہیں، کیونکہ سیاحوں کی آمد سے کاروبار میں اضافہ ہوتا ہے۔