آپ کو لے چلتے ہیں بانڈی پورہ ضلع کے ایک ایسے دور دراز علاقے میں جہاں کا ذرہ ذرہ قدرتی خوبصورتی کا ایک ایسا نظارہ پیش کرتا کہ وہاں سے گزرنے والا ہر فرد بشر اس کی جانب راغب ہوتا ہے-
سُریندر سُملر نام سے معروف یہ علاقہ اگرچہ بانڈی پورہ ٹاؤن سے صرف 14 کلومیٹر کی دوری پر آباد ہے تاہم حکومت کی عدم توجہی کہ وجہ سے یہ علاقہ سیاحت کے اعتبار سے لوگوں کی نظروں سے بالکل اوجھل ہو گیا ہے۔ یہاں جانی والی سڑکیں نہ صرف تنگ ہیں بلکہ خستہ حالی کے مناظر بھی پیش کرتی ہیں۔
اس علاقے کی جگرافیائی حالات پر اگر نظر دوڑائیں تو آس پاس پہاڑوں کا ایک سلسلہ ہے اور ان خوبصورت پہاڑوں کے دامن میں گزرتا نالہ مدھومتی اس پورے علاقے کی خوبصورتی کو دوبالا کر دیتے ہیں۔ قدرتی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ اس علاقے میں زندگی بسر کرنے والے لوگ بھی کافی خوبصورت ہیں لیکن زندگی کے گزر بسر میں ان کو درپیش مشکلات کا کوئی شمار نہیں ہے۔
مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ علاقہ انتظامیہ کی عدم توجہی کی وجہ سے کافی بچھڑا ہوا ہے اور اسی وجہ سے ایک پسماندہ دیہات میں تبدیل ہو گیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے یہاں کے کئی معزز شہریوں نے بتایا کہ یہاں موجود سہولیات برائے نام ہے۔ خواہ وہ بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے اسکول ہو یا علاج و معالجے کے لئے قائم سب سنٹر کسی بھی سرکاری ادارے میں مناسب سہولیات کا فقدان ہے۔
سریندر کے سرپنچ محمد شفیع نے ای ٹی وی کو بتایا کہ اس علاقے کو حکومت نے ہمیشہ نظر انداز کیا ہے ورنہ یہ علاقہ قدرتی خوبصورتی سے مالا مال ہے۔ انہوں نے کہا 'اگر اس علاقے کی قدرتی خوبصورتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر توجہ دی جاتی تو نہ صرف یہ علاقہ ملک بھر میں ایک سیاحتی مقام کے طور پر سامنے آیا ہوتا بلکہ یہاں پر آباد بستی بھی روز گار و معیشت کے اعتبار سے ترقی پزیر ہوتی'۔ محمد شفیع کا کہنا ہے اس علاقے میں سڑکیں، بجلی، اسکول اور طبی سہولیات کا کافی فقدان ہے جس کی جانب انتظامیہ کو جتنی جلد ہو سکے توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔
ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے علاقے کے ایک اور شہری نے بتایا کہ انہیں یہاں زندگی گزارنے میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہاں کی سڑکیں خستہ حال ہیں اور باقی بنیادی سہولیات کا بھی کافی حد تک فقدان ہے۔ انہوں نے مذید بتایا کہ سردیوں کے موسم میں ان پر مشکلات کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے ہیں کیونکہ ان اوقات میں غذائی اجناس کی فراہمی جوئے شیر لانے کے مترادف ہو جاتی ہیں۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ یہاں کم و بیش سیاح بھی آتے ہیں لیکن اگر اس پر انتظامیہ اپنی توجہ مرکوز کریں تو یہ علاقہ ایک بہترین سیاحتی مقام کے طور پر ابھر کر سامنے آئے گا اور وہ اسی کے خواہاں ہیں۔