ETV Bharat / state

قدرتی حسن سے مالا مال علاقہ حکومت کی عدم توجہی کا شکار - زندگی کے گزر بسر میں ان کو درپیش مشکلات

شمالی کشمیر کا ضلع بانڈی پورہ وادی بھر میں علم و ادب اور آب و ہوا کے لیے معروف ہے۔ اگرچہ ضلع میں موجود کئی سیاحتی مقامات بشمول ولر جھیل، مانسبل جھیل، آٹھوت، وادئی گریز اور دیگر مقامات ملک بھر میں کافی اہمیت کے حامل ہیں۔ یہاں مناسب حالات میں مقامی و غیر مقامی سیاحوں کی کافی تعداد قدرت کے ان حسین و جمیل مقامات کو دیکھنے کے لئے تشریف لاتے ہیں، تاہم یہاں کئی ایسے علاقے بھی ہیں جن کی طرف اگر ضلع انتظامیہ سنجیدگی سے توجہ دیں تو وہ بہترین اور نئے سیاحتی مقامات کے طور ابھر سکتے ہیں۔

سُریندر سُملر حکومت کی ادم توجہی کا شکار
سُریندر سُملر حکومت کی ادم توجہی کا شکار
author img

By

Published : Jun 24, 2020, 5:04 PM IST

Updated : Jun 24, 2020, 7:45 PM IST

آپ کو لے چلتے ہیں بانڈی پورہ ضلع کے ایک ایسے دور دراز علاقے میں جہاں کا ذرہ ذرہ قدرتی خوبصورتی کا ایک ایسا نظارہ پیش کرتا کہ وہاں سے گزرنے والا ہر فرد بشر اس کی جانب راغب ہوتا ہے-

سُریندر سُملر حکومت کی ادم توجہی کا شکار

سُریندر سُملر نام سے معروف یہ علاقہ اگرچہ بانڈی پورہ ٹاؤن سے صرف 14 کلومیٹر کی دوری پر آباد ہے تاہم حکومت کی عدم توجہی کہ وجہ سے یہ علاقہ سیاحت کے اعتبار سے لوگوں کی نظروں سے بالکل اوجھل ہو گیا ہے۔ یہاں جانی والی سڑکیں نہ صرف تنگ ہیں بلکہ خستہ حالی کے مناظر بھی پیش کرتی ہیں۔

اس علاقے کی جگرافیائی حالات پر اگر نظر دوڑائیں تو آس پاس پہاڑوں کا ایک سلسلہ ہے اور ان خوبصورت پہاڑوں کے دامن میں گزرتا نالہ مدھومتی اس پورے علاقے کی خوبصورتی کو دوبالا کر دیتے ہیں۔ قدرتی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ اس علاقے میں زندگی بسر کرنے والے لوگ بھی کافی خوبصورت ہیں لیکن زندگی کے گزر بسر میں ان کو درپیش مشکلات کا کوئی شمار نہیں ہے۔

مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ علاقہ انتظامیہ کی عدم توجہی کی وجہ سے کافی بچھڑا ہوا ہے اور اسی وجہ سے ایک پسماندہ دیہات میں تبدیل ہو گیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے یہاں کے کئی معزز شہریوں نے بتایا کہ یہاں موجود سہولیات برائے نام ہے۔ خواہ وہ بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے اسکول ہو یا علاج و معالجے کے لئے قائم سب سنٹر کسی بھی سرکاری ادارے میں مناسب سہولیات کا فقدان ہے۔

سریندر کے سرپنچ محمد شفیع نے ای ٹی وی کو بتایا کہ اس علاقے کو حکومت نے ہمیشہ نظر انداز کیا ہے ورنہ یہ علاقہ قدرتی خوبصورتی سے مالا مال ہے۔ انہوں نے کہا 'اگر اس علاقے کی قدرتی خوبصورتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر توجہ دی جاتی تو نہ صرف یہ علاقہ ملک بھر میں ایک سیاحتی مقام کے طور پر سامنے آیا ہوتا بلکہ یہاں پر آباد بستی بھی روز گار و معیشت کے اعتبار سے ترقی پزیر ہوتی'۔ محمد شفیع کا کہنا ہے اس علاقے میں سڑکیں، بجلی، اسکول اور طبی سہولیات کا کافی فقدان ہے جس کی جانب انتظامیہ کو جتنی جلد ہو سکے توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔

ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے علاقے کے ایک اور شہری نے بتایا کہ انہیں یہاں زندگی گزارنے میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہاں کی سڑکیں خستہ حال ہیں اور باقی بنیادی سہولیات کا بھی کافی حد تک فقدان ہے۔ انہوں نے مذید بتایا کہ سردیوں کے موسم میں ان پر مشکلات کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے ہیں کیونکہ ان اوقات میں غذائی اجناس کی فراہمی جوئے شیر لانے کے مترادف ہو جاتی ہیں۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ یہاں کم و بیش سیاح بھی آتے ہیں لیکن اگر اس پر انتظامیہ اپنی توجہ مرکوز کریں تو یہ علاقہ ایک بہترین سیاحتی مقام کے طور پر ابھر کر سامنے آئے گا اور وہ اسی کے خواہاں ہیں۔

آپ کو لے چلتے ہیں بانڈی پورہ ضلع کے ایک ایسے دور دراز علاقے میں جہاں کا ذرہ ذرہ قدرتی خوبصورتی کا ایک ایسا نظارہ پیش کرتا کہ وہاں سے گزرنے والا ہر فرد بشر اس کی جانب راغب ہوتا ہے-

سُریندر سُملر حکومت کی ادم توجہی کا شکار

سُریندر سُملر نام سے معروف یہ علاقہ اگرچہ بانڈی پورہ ٹاؤن سے صرف 14 کلومیٹر کی دوری پر آباد ہے تاہم حکومت کی عدم توجہی کہ وجہ سے یہ علاقہ سیاحت کے اعتبار سے لوگوں کی نظروں سے بالکل اوجھل ہو گیا ہے۔ یہاں جانی والی سڑکیں نہ صرف تنگ ہیں بلکہ خستہ حالی کے مناظر بھی پیش کرتی ہیں۔

اس علاقے کی جگرافیائی حالات پر اگر نظر دوڑائیں تو آس پاس پہاڑوں کا ایک سلسلہ ہے اور ان خوبصورت پہاڑوں کے دامن میں گزرتا نالہ مدھومتی اس پورے علاقے کی خوبصورتی کو دوبالا کر دیتے ہیں۔ قدرتی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ اس علاقے میں زندگی بسر کرنے والے لوگ بھی کافی خوبصورت ہیں لیکن زندگی کے گزر بسر میں ان کو درپیش مشکلات کا کوئی شمار نہیں ہے۔

مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ علاقہ انتظامیہ کی عدم توجہی کی وجہ سے کافی بچھڑا ہوا ہے اور اسی وجہ سے ایک پسماندہ دیہات میں تبدیل ہو گیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے یہاں کے کئی معزز شہریوں نے بتایا کہ یہاں موجود سہولیات برائے نام ہے۔ خواہ وہ بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے اسکول ہو یا علاج و معالجے کے لئے قائم سب سنٹر کسی بھی سرکاری ادارے میں مناسب سہولیات کا فقدان ہے۔

سریندر کے سرپنچ محمد شفیع نے ای ٹی وی کو بتایا کہ اس علاقے کو حکومت نے ہمیشہ نظر انداز کیا ہے ورنہ یہ علاقہ قدرتی خوبصورتی سے مالا مال ہے۔ انہوں نے کہا 'اگر اس علاقے کی قدرتی خوبصورتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر توجہ دی جاتی تو نہ صرف یہ علاقہ ملک بھر میں ایک سیاحتی مقام کے طور پر سامنے آیا ہوتا بلکہ یہاں پر آباد بستی بھی روز گار و معیشت کے اعتبار سے ترقی پزیر ہوتی'۔ محمد شفیع کا کہنا ہے اس علاقے میں سڑکیں، بجلی، اسکول اور طبی سہولیات کا کافی فقدان ہے جس کی جانب انتظامیہ کو جتنی جلد ہو سکے توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔

ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے علاقے کے ایک اور شہری نے بتایا کہ انہیں یہاں زندگی گزارنے میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہاں کی سڑکیں خستہ حال ہیں اور باقی بنیادی سہولیات کا بھی کافی حد تک فقدان ہے۔ انہوں نے مذید بتایا کہ سردیوں کے موسم میں ان پر مشکلات کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے ہیں کیونکہ ان اوقات میں غذائی اجناس کی فراہمی جوئے شیر لانے کے مترادف ہو جاتی ہیں۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ یہاں کم و بیش سیاح بھی آتے ہیں لیکن اگر اس پر انتظامیہ اپنی توجہ مرکوز کریں تو یہ علاقہ ایک بہترین سیاحتی مقام کے طور پر ابھر کر سامنے آئے گا اور وہ اسی کے خواہاں ہیں۔

Last Updated : Jun 24, 2020, 7:45 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.