ETV Bharat / state

Sheep Farming Helping Kashmiri Woman: مویشی پروری کے ذریعے خاتون بنی خود کفیل

عموماً نوجوان طبقہ ملازمت کی تلاش میں ایک عرصہ برباد کردیتے ہیں۔ بسا اوقات وہ حالات زندگی سے تنگ آکر کچھ ایسے فیصلے کرنے پر مجبور ہوتے ہیں اور غربت کی لکیر سے باہر نکل کے لیے انتھک محنت کے ذریعے مثال بن جاتے ہیں۔

ان حالات کے پیش نظر آشیش کی ضمانت کو فوری طور پر منسوخ کیا جانا چاہیے۔درخواست گزاروں نے قتل کیس کی تحقیقات کے لیے عدالت عظمیٰ کی جانب سے قائم کردہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو اپنی رپورٹ جلد از جلد پیش کرنے کا حکم دینے کی استدعا کی ہے۔
مویشی پروری کے ذریعے خاتون بنی خود کفیل
author img

By

Published : Feb 17, 2022, 10:00 PM IST

ملازمت یا نوکری پانا ہمیشہ سے ہی مشکل امر رہا ہے اور خاص طور پر ایسے وقت میں جب بے روزگاری عروج پر ہو اور ملازمت کے متلاشیوں کی تعداد لاکھوں میں ہو تو ایسے وقت میں ملازمت پانا بہت مشکل ہوجا تا ہے۔ So Hard to Find a Job

ویڈیو

عموماً نوجوان طبقہ ملازمت کی تلاش میں ایک عرصہ برباد کردیتے ہیں۔ بسا اوقات وہ حالات زندگی سے تنگ آکر کچھ ایسے فیصلے کرنے پر مجبور ہوتے ہیں اور غربت کی لکیر سے باہر نکلنے کے لیے انتھک محنت کے ذریعے مثال بن جاتے ہیں۔

کچھ ایسا ہی 33 سالہ ممتازہ بیگم نے کیا اور آج وہ خودکفیل ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو روزگار فراہم کررہی ہیں۔ Sheep Rearing Helping Kashmiri woman Become Self-Reliant

ممتازہ بیگم کا تعلق وترنہ علاقے کے شیخ پل علاقے سے ہے، انہوں نے بھی اپنی گریجویشن مکمل کرنے کے بعد کچھ وقفے تک سرکاری نوکری تلاش کی۔ لیکن بہت جلد اسے احساس ہوا کہ قیمتی لمحات کو برباد کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا، ایسی لیے انہوں نے خودکفیل بننے کی ٹھان لی، بھیڑ پالنے کا فیصلہ کیا۔


ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت میں ممتازہ بیگم نے بتایا کہ آج سے نو برس قبل ممتازہ بیگم نے 20 بھیڑوں کی پالن شروع کی اور آج کے پاس 250 بھیڑ ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اب اس نے اس کام کے لیے تین افراد کو ملازمت پر رکھی ہیں۔ جنہیں وہ ماہانہ نو ہزار روپے دیتی ہے۔ مزید اب وہ اس تعداد کو اور آگے لی جانا چاہتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ بھیڑ پروی کے ذریعے وہ خود کفیل بن چکی ہے اور اب وہ اپنے تینوں بچوں کو اچھی تعلیم دینا چاہتی ہیں۔

دو برس قبل انیمل اور شیپ اہسبنڈری ڈیپارٹمنٹ بانڈی پورہ نے ممتازہ بیگم سے متاثر ہوکر اسے پچاس بھیڑ کے یونٹ میں سبسڈی بھی فراہم کی۔ لیکن ممتازہ بیگم اب اپنی محنت اور لگن سے اس قابل ہوگئی ہے کہ اس نے گذشتہ برس محکمے کو اپنی طرف سے بھیڑ فراہم کیے تاکہ وہ دیگر بے روزگار نوجوانوں کو بھیڑ فراہم کرسکیں۔

مزید پڑھیں:

ملازمت یا نوکری پانا ہمیشہ سے ہی مشکل امر رہا ہے اور خاص طور پر ایسے وقت میں جب بے روزگاری عروج پر ہو اور ملازمت کے متلاشیوں کی تعداد لاکھوں میں ہو تو ایسے وقت میں ملازمت پانا بہت مشکل ہوجا تا ہے۔ So Hard to Find a Job

ویڈیو

عموماً نوجوان طبقہ ملازمت کی تلاش میں ایک عرصہ برباد کردیتے ہیں۔ بسا اوقات وہ حالات زندگی سے تنگ آکر کچھ ایسے فیصلے کرنے پر مجبور ہوتے ہیں اور غربت کی لکیر سے باہر نکلنے کے لیے انتھک محنت کے ذریعے مثال بن جاتے ہیں۔

کچھ ایسا ہی 33 سالہ ممتازہ بیگم نے کیا اور آج وہ خودکفیل ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو روزگار فراہم کررہی ہیں۔ Sheep Rearing Helping Kashmiri woman Become Self-Reliant

ممتازہ بیگم کا تعلق وترنہ علاقے کے شیخ پل علاقے سے ہے، انہوں نے بھی اپنی گریجویشن مکمل کرنے کے بعد کچھ وقفے تک سرکاری نوکری تلاش کی۔ لیکن بہت جلد اسے احساس ہوا کہ قیمتی لمحات کو برباد کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا، ایسی لیے انہوں نے خودکفیل بننے کی ٹھان لی، بھیڑ پالنے کا فیصلہ کیا۔


ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت میں ممتازہ بیگم نے بتایا کہ آج سے نو برس قبل ممتازہ بیگم نے 20 بھیڑوں کی پالن شروع کی اور آج کے پاس 250 بھیڑ ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اب اس نے اس کام کے لیے تین افراد کو ملازمت پر رکھی ہیں۔ جنہیں وہ ماہانہ نو ہزار روپے دیتی ہے۔ مزید اب وہ اس تعداد کو اور آگے لی جانا چاہتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ بھیڑ پروی کے ذریعے وہ خود کفیل بن چکی ہے اور اب وہ اپنے تینوں بچوں کو اچھی تعلیم دینا چاہتی ہیں۔

دو برس قبل انیمل اور شیپ اہسبنڈری ڈیپارٹمنٹ بانڈی پورہ نے ممتازہ بیگم سے متاثر ہوکر اسے پچاس بھیڑ کے یونٹ میں سبسڈی بھی فراہم کی۔ لیکن ممتازہ بیگم اب اپنی محنت اور لگن سے اس قابل ہوگئی ہے کہ اس نے گذشتہ برس محکمے کو اپنی طرف سے بھیڑ فراہم کیے تاکہ وہ دیگر بے روزگار نوجوانوں کو بھیڑ فراہم کرسکیں۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.