ETV Bharat / state

راج محل جس کی تاریخ راج مام کے ساتھ ہی دفن ہوگئی

محلوں کی تاریخ عموماً اگرچہ راجاؤں یا بادشاہوں سے جڑی ہے، تاہم شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے ایک دور دراز گاؤں نائدکھے میں واقع راج محل کے نام سے معروف اس محل کی کہانی کچھ مختلف ہے۔

راج مام کا راج محل جس کی تاریخ راج مام کے ساتھ ہی دفن ہوگئی
راج مام کا راج محل جس کی تاریخ راج مام کے ساتھ ہی دفن ہوگئی
author img

By

Published : Apr 29, 2021, 8:30 PM IST

سمبل سے سوپور جانے والے یا اس راستے سے گزرنے والے افراد جب نائدکھے کے مقام پہ پہنچتے ہیں تو یہاں ایک عالیشان محل انہیں رکنے پر مجبور کرتا ہے اور وہ اسے دیکھنے کے لئے یہاں کچھ لمحے گزارتے ہیں۔

راج محل سے معروف یہ عمارت نہ ہی کسی بادشاہ کی ہے اور نہ ہی اس کی تاریخ زیادہ پرانی ہے۔ یہ راج محل یہاں کے ایک تاجر عبدالرزاق ہُرا جو پورے علاقے میں راجِ مام کے نام سے معروف تھے، نے سنہ 1980 کے دوران اس عمارت کو تعمیر کرایا تھا۔

راج مام کا راج محل جس کی تاریخ راج مام کے ساتھ ہی دفن ہوگئی

راج محل فن تعمیرات اور کاریگری کے لحاظ سے اپنی نوعیت کا ایک بہترین فن پارہ ہے لیکن خوابوں کے اس محل کا نہ آج مالک زندہ ہے اور نہ معمار۔ راجِ مام کو اُس دور میں اس عالیشان محل کو تعمیر کرنے کی کیا ضرورت پیش آئی یا اس کے پیچھے ان کی کیا سوچ تھی، وہ راز ان کے انتقال کے ساتھ ہی دفن ہوگئے۔ تاہم یہاں کے لوگ اس محل کے بننے کے تعلق سے کئی کہانیاں بیان کرتے ہیں۔

کچھ افراد کا کہنا ہے کہ وہ شاہجہاں کی طرح کسی لڑکی کے عشق اور یاد میں تاج محل کی کہانی کو دہرانا چاہتے تھے جو وہ نہیں کرپائے۔ کچھ اس کو ان کے شوق اور خوش مزاجی سے تعبیر کرتے ہیں۔ کئی لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ راجِ مام چونکہ ایک معروف تاجر تھے اور اکثر و بیشتر نئی دہلی اور دیگر شہروں میں ان کا آنا جانا لگا رہتا تھا تو عین ممکن ہے کہ وہ دہلی میں مغل بادشاہوں کے آرکیٹیکٹ سے متاثر ہوئے اور انہوں نے بعد میں یہاں یہ عمارت راج محل کے نام سے تعمیر کی۔

نائدکھے سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان سماجی کارکن رفقت سونوار نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ 'راجِ مام چونکہ اپنے دور کے ایک معروف تاجر تھے اور وہ شاہی مزاج رکھنے والے انسان تھے۔ انہوں نے یوپی اور بہار سے معروف کاریگروں اور معماروں سے اس محل کی تعمیر کروائی۔راج محل کے بارے میں انہوں نے اپنے بزرگوں سے کئی کہانیاں سنی ہیں، تاہم اس محل کی تعمیر کا اصل مقصد کیا تھا وہ صرف راجِ مام کو پتہ تھا جو ان ہی کے ساتھ دفن ہوگیا۔'

راجِ مام نے شادی نہیں کی تھی۔ البتہ ان کے وارثین جو اس عمارت کی دیکھ ریکھ کر رہے ہیں وہ ان کے بھتیجے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر راج مام آج زندہ ہوتے تو یہ محل شائد آج اس سے بھی زیادہ خوبصورت ہوتا لیکن ان کے فوت ہونے کے بعد سے ہی یہ محل بے رنگ نظر آرہا ہے۔

اس عمارت کے بنانے والے دو کاریگر عالم اور ستار کا نام اس پورے علاقے میں لوگوں کی زبان زد ہے اور وہ ان کے ہنر کے دلدادہ ہیں۔ دور دراز اور دیہی علاقے میں اس عمارت کا ہونا ایک وجہ یہ ہے کہ شائد لوگوں کو اس بارے میں زیادہ علم نہیں ہے۔

راجِ مام اگرچہ آج نہیں ہیں۔ تاہم نائدکھے علاقے میں راج محل کے نام سے معروف یہ عمارت اپنے آپ میں ایک منفرد نمونہ ہے جو راجِ مام کے شاہانہ طرز زندگی کی عکاسی کر رہی ہے۔

سمبل سے سوپور جانے والے یا اس راستے سے گزرنے والے افراد جب نائدکھے کے مقام پہ پہنچتے ہیں تو یہاں ایک عالیشان محل انہیں رکنے پر مجبور کرتا ہے اور وہ اسے دیکھنے کے لئے یہاں کچھ لمحے گزارتے ہیں۔

راج محل سے معروف یہ عمارت نہ ہی کسی بادشاہ کی ہے اور نہ ہی اس کی تاریخ زیادہ پرانی ہے۔ یہ راج محل یہاں کے ایک تاجر عبدالرزاق ہُرا جو پورے علاقے میں راجِ مام کے نام سے معروف تھے، نے سنہ 1980 کے دوران اس عمارت کو تعمیر کرایا تھا۔

راج مام کا راج محل جس کی تاریخ راج مام کے ساتھ ہی دفن ہوگئی

راج محل فن تعمیرات اور کاریگری کے لحاظ سے اپنی نوعیت کا ایک بہترین فن پارہ ہے لیکن خوابوں کے اس محل کا نہ آج مالک زندہ ہے اور نہ معمار۔ راجِ مام کو اُس دور میں اس عالیشان محل کو تعمیر کرنے کی کیا ضرورت پیش آئی یا اس کے پیچھے ان کی کیا سوچ تھی، وہ راز ان کے انتقال کے ساتھ ہی دفن ہوگئے۔ تاہم یہاں کے لوگ اس محل کے بننے کے تعلق سے کئی کہانیاں بیان کرتے ہیں۔

کچھ افراد کا کہنا ہے کہ وہ شاہجہاں کی طرح کسی لڑکی کے عشق اور یاد میں تاج محل کی کہانی کو دہرانا چاہتے تھے جو وہ نہیں کرپائے۔ کچھ اس کو ان کے شوق اور خوش مزاجی سے تعبیر کرتے ہیں۔ کئی لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ راجِ مام چونکہ ایک معروف تاجر تھے اور اکثر و بیشتر نئی دہلی اور دیگر شہروں میں ان کا آنا جانا لگا رہتا تھا تو عین ممکن ہے کہ وہ دہلی میں مغل بادشاہوں کے آرکیٹیکٹ سے متاثر ہوئے اور انہوں نے بعد میں یہاں یہ عمارت راج محل کے نام سے تعمیر کی۔

نائدکھے سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان سماجی کارکن رفقت سونوار نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ 'راجِ مام چونکہ اپنے دور کے ایک معروف تاجر تھے اور وہ شاہی مزاج رکھنے والے انسان تھے۔ انہوں نے یوپی اور بہار سے معروف کاریگروں اور معماروں سے اس محل کی تعمیر کروائی۔راج محل کے بارے میں انہوں نے اپنے بزرگوں سے کئی کہانیاں سنی ہیں، تاہم اس محل کی تعمیر کا اصل مقصد کیا تھا وہ صرف راجِ مام کو پتہ تھا جو ان ہی کے ساتھ دفن ہوگیا۔'

راجِ مام نے شادی نہیں کی تھی۔ البتہ ان کے وارثین جو اس عمارت کی دیکھ ریکھ کر رہے ہیں وہ ان کے بھتیجے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر راج مام آج زندہ ہوتے تو یہ محل شائد آج اس سے بھی زیادہ خوبصورت ہوتا لیکن ان کے فوت ہونے کے بعد سے ہی یہ محل بے رنگ نظر آرہا ہے۔

اس عمارت کے بنانے والے دو کاریگر عالم اور ستار کا نام اس پورے علاقے میں لوگوں کی زبان زد ہے اور وہ ان کے ہنر کے دلدادہ ہیں۔ دور دراز اور دیہی علاقے میں اس عمارت کا ہونا ایک وجہ یہ ہے کہ شائد لوگوں کو اس بارے میں زیادہ علم نہیں ہے۔

راجِ مام اگرچہ آج نہیں ہیں۔ تاہم نائدکھے علاقے میں راج محل کے نام سے معروف یہ عمارت اپنے آپ میں ایک منفرد نمونہ ہے جو راجِ مام کے شاہانہ طرز زندگی کی عکاسی کر رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.