احتجاج میں شامل این وائی سی سے وابستہ ان ملازمین کا کہنا تھا وہ سالوں سے بہت ہی کم اور قلیل اجرتوں پر مختلف سرکاری محکموں میں کام کر رہے ہیں لیکن جس تنخواہ کے وہ مستحق ہیں انہیں اس کا ایک تہائی حصہ بھی نہیں دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ سال 2010 سے لیکر اب تک صرف 2500 روپئے کے عوض کام کررہے ہیں جبکہ ان کے وہی کام دوسرے ملازمین بھی کررہے لیکن انہیں اگر 30 سے چالیس ہزار روپئے تنخواہ ملتی ہے انہیں کیونکر 2500 دیا جاتا ہے۔
این وائی سی یوتھس کا ماننا تھا کہ وہ ہر شعبے میں بنیادی کام کاج کرتے ہیں اور سالوں سے اپنے فرائض بحسن خوبی سے انجام دیتے آئے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک برتا جارہا ہے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے این وائی سی بانڈی پورہ کے صدر احتشام احمد کا کہنا تھا کہ انہیں وقتاً فوقتاً بتایا گیا کہ انہیں مستقل کیا جائے گا لیکن بعد میں نہیں کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا اس دور میں 2500 روپئے سے ایک بچے کی کفالت نہیں ہوسکتی تو کیونکر وہ ایک کنبے کی کفالت کرسکتے ہیں - انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر سے مطالبہ کیا کہ این وائی سی ملازمین کے مطالبات پر غور کریں اور ان کی تنخواہوں میں اضافہ کریں -