ملک میں شہد کی زیادہ سے زیادہ پیدوار اور ایگریکلچر کے اس اسیکٹرمیں زیادہ سے زیادہ روزگار پیدا کرنے کے اس مشن کے تحت مرکزی وزیر برائے ایگریکلچر ع فلاح وبہبود نے اج ایک آن لائن پروگرام کے زریعے ملک کے کئی ایک علاقوں میں کئی ایک پروگراموں کا افتتاح کیا جس میں کئی ایک ریاستی سطح کے وزراء ماہرین اور متعلقہ افسران شامل تھے۔ جب کہ جموں و کشمیر سے وائس چانسلر SKAUST کشمیر پروفیسر نظیر احمد گنائ ، ڈائریکٹر ایکسٹینشن SKAUST کشمیر پروفیسر دل محمد مخدومی، ڈائریکٹر فائنانس SKAUST کشمیر بشیر احمد، ہیڈ ڈیوزن آف انٹمالجی ڈاکٹر ایم اے ہرے، پرنسپل انویسٹگیٹر NBHM ڈاکٹر ہروینہ بانو، اور اس کے علاوہ دیگر کئی افسران و ماہرین اس پروگرام میں شامل رہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Mini Power Project employees Accused of Road encroachment: ’منی پاور پروجیکٹ لوگوں کے لئے وبال جان‘
افتتاحی تقریب کے دوران مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے گاندربل سے تعلق رکھنے والے بڑھے پیمانے پر مدھو مکھی پالنے والے ایک نوجوان امتیاز احمد قریشی کے ساتھ ساتھ براہ راست گفتگو کرکے انہیں اس کاروبار، اسے ملنے والے فوائد اور اس کے حوالے سے درپیش چیلنجز کے بارے میں گفتگو کی۔ واضح رہے کہ امتیاز احمد قریشی نے چار سال قبل ایک کالونی کے ساتھ شہد ہاکنگ کا کام شروع کیا اور آج اس کے پاس قریب دو سو کالونیاں ہیں۔ اور وہ اپنے ساتھ ساتھ کئ ایک نوجوانوں کو بھی روزگار فراہم کر رہے ہیں۔ لیبارٹری کے فوائد اور آج کے اس پروگرام کی اہمیت کے حوالے سے ڈائریکٹر ایکسٹینشن SKAUST کشمیر پروفیسر دل محمد مخدومی نے میڈیا کو بتایا۔