بانڈی پورہ : جموں کشمیر پولیس نے شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں ایک ہائی برڈ عسکریت پسند کو گرفتار کرکے پاکستان نشین عسکریت پسندوں کی طرف سے وادی میں عسکریت پسندی کو بحال کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایک پولیس ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پولیس نے 26 آسام رائفلز اور سی آر پی ایف کی تیسری بٹالین کی مدد سے شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں عسکریت پسندوں کے ایک ماڈیول کا پردہ فاش کیا اور ضلع میں عسکریت پسندی کو پھر سے زندہ کرنے کے لئے ’’پاکستان نشین دہشت گرد ہینڈلرز کے مذموم عزائم کو ناکام بنا دیا۔‘‘
پولیس نے اس ضمن میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا: ’’25 اگست کو ایک ہائبرڈ دہشت گرد کی نقل و حرکت کے بارے میں جموں وکشمیر پولیس کے ذریعے تیار کردہ مخصوص ان پٹ کی بنیاد پر پولیس اسٹیشن پیٹھ کوٹ کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقے درد گنڈ میں مشترکہ طور پر ایک ناکہ قائم کیا گیا۔‘‘ پولیس بیان کے مطابق ’’ناکہ پر سیکورٹی فورسز کو دیکھتے ہی ایک شخص نے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم اس کو دھر لیا گیا، تلاشی کے دوران اس کی تحویل سے ایک پستول، ایک پستول میگزین، 8 گولیاں اور کچھ قابل اعتراض مواد بر آمد ہوا۔‘‘
جموں کشمیر پولیس نے گرفتار کیے گئے شخص کی شناخت شفاعت زبیر ریشی ساکنہ نسہ بل، سمبل کے طور پر کی ہے۔ پولیس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پوچھ تاچھ کے دوران ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ منیرہ بیگم زوجہ مہلوک عسکریت پسند اور ائیریا کمانڈر یوسف چوپان نامی خاتون سے اسلحہ و گولہ بارود حاصل کرنے کے لئے پزال پورہ جا رہا تھا۔ پولیس کے مطابق ’’ملزم، پاکستان نشین ٹیرر ہینڈلر مشتاق احمد میر کے ساتھ رابطے میں تھا جو سال 1999 میں پاکستان چلا گیا تھا اور وہیں سے ضلع میں دہشت گردی کو بحال کرنے کے لئے کام کر رہا ہے۔‘‘
پولیس بیان میں مزید کہا گیا ہے: ’’وہ سال 2000 میں کوٹھی باغ میں ہوئے آئی ای ڈی دھماکے میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں 12 پولیس اہلکاروں سمیت 14 افراد کی موت واقع ہوئی تھی اور پہلے کالعدم تنظیم حزب المجاہدین کے ساتھ وابستہ تھا اور بعد میں البدر نامی عسکری تنظیم کے ساتھ وابستہ ہوا۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا: ’’شفاعت زبیر ریشی سال 2009 میں سمبل میں ایک فوجی گاڑی کو نذر آتش کرنے میں بھی ملوث تھا اور اس کیس میں ضمانت پر رہا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: Manoj Sinha On Militancy جموں و کشمیر میں ملیٹنسی اور علیحدگی پسندی بستر مرگ پر ہے، منوج سنہا
پولیس ترجمان کے مطابق ’’مزید بر آنکہ منیرہ بیگم کے انکشاف پر اسلحہ و گولہ بارود کی ایک کھیپ جس میں ایک اے کے 47 رائفل، 3 میگزین، 90 گولیاں، 1 پین پستول کو ایک جنگل علاقے سے بر آمد کیا گیا جو شفاعت ریشی کو سپرد کرنا تھا۔ تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ منیرہ بھی دو بار پاکستان گئی ہے۔ اور شفاعت ریشی نے دوران پوچھ تاچھ یہ بھی تسلیم کیا کہ اس کو دہشت گردی کی بحالی کے لئے 47 لاکھ روپیے حاصل کرنے تھے بعد میں اس رقم کو پاکستان نشین ہینڈلر مشتاق احمد میر کے ہدایات پر کسی کو دینی تھی۔‘‘ پولیس نے اس سلسلے میں متعلقہ دفعات کے تحت ایک کیس درج کرکے مزید تحقیقات شروع کر دی ہے۔
ایجنسی: یو این آئی