بانڈی پورہ: سرکاری اراضی خصوصاً کاہچرائی اور روشنی لینڈ پر سے عوام کی بے دخلی کا سلسلہ وادی بھر میں جاری ہے۔ جنوبی کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع میں بھی سرکاری اراضی پر تجاوزات کے خلاف کارروائی کا سلسلہ جاری ہے اور تحصیلدار حاجن کی زیر نگرانی مختلف دیہات میں چلائی گئی تجاوزات مخالف مہم کے دوران سینکڑوں کنال سرکاری اراضی کو بازیاب کر لیا گیا۔
واگزار کی گئی سرکاری اراضی پر سائن بورڈ نصب کیے گئے اور اراضی کو مختلف ترقیاتی کاموں کے لئے مختص بھی رکھا گیا ہے۔ تحصیلدار حاجن نے اس موقع پر میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے سرکاری اراضی کو اپنی تحویل میں لینے والے افراد پر زور دیا کہ وہ رضاکارانہ طور پر غیر قانونی قبضوں کو از خود ہٹا کر اراضی واپس حکومت کو سپرد کریں اور انسداد تجاوزات مہم میں اپنا تعاون پیش کریں۔
قابل ذکر ہے کہ اب تک سوناواری سب ڈیوژن میں سینکڑوں کنال سرکاری اراضی پر غیر قانونی قبضہ کو ہٹا کر انتظامیہ نے اراضی اپنے تحویل میں لے لی ہے۔ ادھر، سب ضلع انتظامیہ کی جانب سے تحویل میں لی گئی اراضی پر ’’اسٹیٹ لینڈ‘‘ کا بورڈ چسپاں کیا گیا ہے اور عوام کو اراضی پر قبضہ نہ کرنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ واپس حاصل کی گئی اراضی پر سائن بورڈز باضابطہ طور پر نصب کئے گئے ہیں جن پر تحریر کیا گیا ہے کہ متعلقہ اراضی کس کس تعمیری کام کے لئے مختص کی گئی ہیں۔ مختلف جگہوں پر مختلف تعمیری کاموں کے لئے اراضی کو مختص کیا گیا ہے جن میں اسکول، کالج، اسپتال، کمیونٹی ہال اور کھیل کا میدان قابل ذکر ہیں۔
ادھر، ضلع ترقیاتی کمشنر بانڈی پورہ، ڈاکٹر اویس احمد، نے بھی لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ از خود رضا کارانہ طور پر سامنے آکر سرکار کی اس اہم پہل میں تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ’’چاہئے کہ وہ از خود سامنے آکر سرکاری اراضی پر ناجائز قبضہ از خود ہٹائیں کیونکہ یہ سرکاری اراضی لوگوں کے ہی کام آئے گی۔‘‘ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ واپس لی گئی اراضی پر لوگوں کی بھلائی اور بہبود کے لئے ہی ترقیاتی پروجیکٹس تعمیر کئے جا سکتے ہیں لہٰذا لوگوں کو اس میں از خود سامنے آکر تعاون کرنا چاہئے اور ضلع انتظامیہ کی جانب سے چلائی جارہی تجاوزات مخالف مہم کا حصہ بننا چاہئے۔