بانڈی پورہ: جموں و کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں منعقدہ نیشنل کانفرنس کے کنونشن میں سینکڑوں کی تعداد میں نیشنل کانفرنس کے کارکنوں نے شرکت کی۔ کنونشن کی صدارت سینئر نیشنل کانفرنس لیڈر اور سابق ایم لے اے بانڈی پورہ غلام رسول ناز کی بہو ڈاکٹر بلقیس نے کی جن کی آمد پر پارٹی کے کارکنوں نے ان کا پر تپاک استقبال کیا جس کی وجہ سے پورا ہال گونج اٹھا۔
کنونشن میں بانڈی پورہ خصوصا پہاڑی علاقوں سے آئی ہوئی خواتین کی ایک بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ کنوینشن کے دوران مقررین نے کشمیر میں مرکزی حکومت کی جانب سے نافذ کی گئی چند پالیسیوں کی پر زور الفاظ میں مذمت کی۔ اور نیشنل کانفرنس اور ڈاکٹر بلقیس کو اپنی پر زور اور دیرینہ حمایت کا یقین دلایا۔ ڈاکٹر بلقیس نے کارکنون سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس کا ہمیشہ سے ایک ہی موقف رہا ہے، جس میں پچھلے تیس برسوں کے دوران بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، جب کہ دوسری جماعتوں نے حالات کے حساب سے اپنا موقف بدل کر ذاتی فائدہ اٹھانے کی ہمیشہ کوشش کی جس کے لئے وہ عوام کو ڈھال بناتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی جماعتیں پچھلے چند برسوں کے دوران نئے رنگ و روپ یا نئ جماعتیں کی شکل میں سامنے آئے ہیں جو کہ دراصل بی جے پی کی اے بی سی ٹیمیں ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کنونشن کا مقصد ورکرس کو موجودہ صورتحال سے آگاہ کرانا اور اپنی قوت اور یکجہتی کا اظہار بھی کرانا ہے۔
انہوں نے مرکزی سرکار کی پالیسیوں خصوصاً انہدامی کاروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سرکار کشمیریوں کا سب کچھ چھیننے کے درپے ہے اور اب وہ جموں و کشمیر کے عوام کو بے گھر کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر لیفٹنٹ گورنر واقعی غریب عوام کے تئیں مخلص ہے تو وہ انہدامی کاروائی کے سلسلے میں ایک آرڈر کیوں جاری نہیں کرتے جس سے ایسے افراد کو بے گھر اور بے روزگار ہونے سے بچایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مافیا کے خلاف کارروائی کیے جانے کے حق میں ہیں، لیکن اس کی آڑ میں غریبوں اور پسماندہ افراد کو کچلا نہیں جانا چاہیے۔ پارٹی کنونشن کے دوران درجنوں کی تعداد میں دیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی اور کہا کہ نیشنل کانفرنس ہی ایک ایسی جماعت ہے جو مساوی بنیادوں پر ہر طبقے کی فلاح و بہبود پر گامزن رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ اس بات کو سمجھ کر نیشنل کانفرنس میں واپسی کر رہے ہیں۔