بانڈی پورہ: جموں و کشمیر کے بانڈی پورہ کے چٹھی بانڈے علاقے کی گجر بستی بڑی نار کے ہزاروں مقامی افراد صاف پانی کے لیے ترس رہے ہیں۔ حالانکہ محکمہ جل شکتی نے تقریبا چار سو گھروں پر مشتمل اس علاقے کے لیے کروڑوں روپے صرف کئے ہیں۔ اس کے باجود مقامی لوگوں کو پینے تک کے لیے پانی دستیاب نہیں۔ جل شکتی محکمہ کی جانب سے علاقے میں ایک ٹینکی بنائی گئی تاہم اس ٹینکی کو بھرنے میں کافی دن لگ جاتے ہیں۔ مقامی افراد نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ریزروائر میں جتنا بھی پانی جمع ہوتا ہے اسے اثر و رسوخ رکھنے والے افراد کو سپلائی کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ہمیں پانی نہیں ملتا اور ہمیں دور نالے سے پانی لانے جانا پڑتا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ نے لاکھوں روپے کی لاگت سے یہاں دو مرتبہ پائپ لائن بچھائی لیکن ناقص کام کی وجہ سے پائپ پھٹ گیا، کئی جگہ پائپ پر پالتھین یا ربڑ لگائے گئے ہیں۔
مقامی افراد نے الزام لگایا ہے کہ انہوں نے کئی مرتبہ محکمہ کے ملازمین، لائن مین سے پانی دینے کی اپیل کی ہے تاہم ملازمین رشوت کے طور تین سو، پانچ سو روپے طلب کرتے ہیں۔ کروڑوں روپے خرچ کرنے ملازمین کی اقربہ پروری اور دیگر مسائل کی وجہ سے اب بھی مقامی خواتین کو میلوں کا سفر طے کرکے ایک اسیزنل نالے سے پانی لانا پڑتا ہے۔ مقامی خواتین کا کہنا ہے کہ کوڑا اور گندگی کے ڈھیر ڈالنے کی وجہ سے اس نالے کا پانی بے حد آلودہ ہوچکا ہے۔ سخت محنت کرنے کے باوجود بھی وہ اس گندے پانی کو استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق نالے سے چند مہینوں تک ہی پانی ملتا ہے جون کے بعد یہ نالہ خشک ہوجاتا ہے۔ جس کے بعد پانی کے لیے انہیں دوسرے علاقوں کا رخ کرنے پڑتا ہے جس میں پورا دن صرف ہوجاتا ہے۔ انہوں نے محکمہ اور انتظامیہ سے اپیل کہ ان کے ان مسائل کو جلد از جلد حل کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: Govt School Lacks Basic Facilities: گورنمنٹ مڈل اسکول منگنی پورہ میں بنیادی سہولیات کا فقدان