شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے پہاڑی علاقہ چونٹی مولہ میں محکمہ صحت نے چونٹی مولہ سمیت کئی دیہات کے لوگوں کی طبی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک پرائمری ہیلتھ سینٹر کا قیام عمل میں لایا۔ شاندار عمارت میں جہاں او پی ڈی کا نظم شروع کیا گیا وہیں ایکس رے، یو ایس جی اور ای سی جی سمیت کئی مشینیں نصب کی گئی۔
مقامی باشندوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت نے شاندار عمارت پر لاکھوں روپے خرچ کرکے اسے پس پشت ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں روپے مالیت کی مشینیں نصب کرنے کے باوجود ان مشینوں کا مقامی مریضوں کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو پا رہا ہے۔
مقامی باشندوں نے دعویٰ کیا کہ بیشتر مشینیں نصب کرنے کے بعد چند ایام میں ہی خراب ہو گئیں، جبکہ بعض مشینیں آج تک چالو بھی نہیں کی گئیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے چونٹی مولہ کے باشندوں نے بتایا کہ پی ایچ سی کو چونٹی مولہ سمیت کڈارہ، سملر، سریندر، کوٹہ استھری اور ارن جیسے کئی پہاڑی علاقوں سے تعلق رکھنے والے قریباً دس ہزار افراد کی طبی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا، تاہم انکے مطابق معمولی ایکس رے یا یو ایس جی کے لئے انہیں کئی کلومیٹر دور ضلع اسپتال یا نجی اسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
مزید پڑھیں: بانڈی پورہ سے مریض کو لے کر سری نگر جارہی ایمبولینس میں آتشزدگی
مقامی باشندوں کے مطابق یو ایس جی مشین کام تو کر رہی ہے لیکن اسے چلانے والا ٹیکنیشن موجود نہیں ہے۔ وہیں پی ایچ سی میں ماہر امراض خواتین کی تعیناتی بھی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ طبی مرکز میں مختلف اقسام کی مہنگی دوائی خراب ہوکر کوڑے دان میں پھینکی جاتی ہیں تاہم انہیں مریضوں کو فراہم نہیں کیا جا رہا۔
مزید پڑھیں: بانڈی پورہ میں عالمی وبا کے 13 فعال معاملات