مہلک کوروناوائرس کے سبب جہاں پورے عالم میں سبھی شعبہ ہائے زندگی متاثر وہیں وادی کشمیر اس سے مثتثنیٰ نہیں۔
لاک ڈائون اور سماجی دوری کو برقرار رکھنے کے احکامات کے چلتے میوہ صنعت سے منسلک باغ مالکان اور کسان اپنے درختوں اور پودوں کی دواپاشی کرنے سے قاصر تھے۔
تاہم انتظامیہ کی جانب سے سماجی دوری اور احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے کسانوں کو باغات میں جراثیم کُش ادویات چھڑکنے کی اجازت موصول ہونے کے بعد کسانوں نے خوشی کا اظہار کیا۔
قابل ذکر ہے جموں و کشمیر میں کسانوں کی ایک بڑی تعداد سیب کی کاشت کے ساتھ وابستہ ہے اور بہار کی آمد کے ساتھ ہی سیب کے درختوں کو کیڑے مکرڑوں اور بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے باغات میں مختلف قسم کی ادویات کا چھڑکائو کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس اگست کے مہینے میں مرکزی سرکار کی جانب سے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370کے خاتمے کے ساتھ پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے سیبوں کی کاشت سے وابستہ کسانوں اور تاجرین کو شدید نقصان سے دوچار ہونا پڑا تھا۔