بانڈی پورہ: شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے شادی پورہ، سوناواری علاقے میں دریائے جہلم پر فٹ برج کی سنگ بنیاد 2013 رکھی گئی، تاہم قریب ایک دہائی کا عرصہ گزرنے کے باوجود پل کی تعمیر تکمیل سے کوسوں دور ہے۔ علاقے میں پُل کی عدم دستیابی کے سبب لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس حوالہ سے مقامی باشندوں نے ضلع انتظامیہ سمیت محکمہ تعمیرات عامہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
پل کی عدم موجودگی کے سبب جہلم کی دوسری رہائش پذیر عوام کو اس پار آنے میں روزانہ کی بنیاد پر سخت اذیتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ پُل کی ایک جانب کثیر آبادی رہائش پذیر ہے جبکہ اسکول، طبی مراکز سمیت دیگر کئی محکمہ جات دریا کی دوسری جانب موجود ہیں اور پُل نہ ہونے کے باعث لوگوں کا یا تو کشتی کے ذریعے دریا پار کرنا پڑتا ہے یا پھر انہیں طویل مسافت طے کرکے گھوم کر دریا پار کرنا پڑتا ہے۔
مقامی باشندوں نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کاہ کہ ’’پُل کا تعمیری کام نامکمل ہونے کی وجہ سے دریا کے دوسری جانب آباد لو گ کافی متاثر ہو رہے ہیں۔ علاج و معالج سمیت دیگر بنیادی ضروریات نہ ہونے کے سبب لوگوں کا پُل کی دوسری جانب پہنچنا ناگزیر ہے جو فٹ برج کی عدم دستیابی کے سبب لوگوں کے لئے سوہان روح بنا ہوا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ فٹ برج کا سنگ بنیاد سنہ 2013 میں اس وقت کی حکومت نے رکھا تھا، اور آج قریب 10برس گزر جانے کے باوجود پُل کا تعمیری کام 40 فیصد ہی مکمل ہوا، لوگوں کا کہنا ہے کہ پُل پر ابتدائی ایام میں تیز رفتاری کے ساتھ کام تعمیری کام انجام دیا گیا جسے کچھ دیر بعد ہی نامعلوم وجوہات کی بنا پر روک دیا گیا۔ لوگوں نے اس ضمن میں انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فٹ برج کا باقی ماندہ تعمیری کام شروع کیا جائے تاکہ ایک وسیع آبادی کو ہو رہی پریشانیوں میں کسی حد تک کمی واقع ہو سکے۔