چودھری کی گرفتاری کے لئے ریاست کے پولیس ڈائریکٹر جنرل سمیت سینئیر افسروں کی جانب سے ان کے سبھی ممکنہ ٹھکانوں پر چھاپے مارنے کی کارروائی کے باوجود پولیس اب تک ان کا پتہ نہیں لگا پائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چودھری کو گرفتار کرنے میں ناکام رہنے کی وجہ سے مغربی تریپورہ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اجیت پرتاپ سنگھ کو معطل کردیا گیا ہے جبکہ متعلقہ رینج کے پولیس ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل (ڈی آئی جی) اور ندم ناتھ اور معاملے کے جانچ افسر اور پولیس سپرنٹنڈنٹ راجو رینگ کو ہٹادیا گیا ہے۔ یہ سبھی افسر ریاستی پولیس کے خفیہ رڈار میں تھے۔ دوسری جانب ریاست کے وزیراعلی نے جمعرات کی دیر رات تک جانچ کےعمل کا جائزہ لیا۔
چودھری کے غائب ہونے سے ان کی سکیورٹی اور صحت کے سلسلے میں حکومت مشکل میں آگئی ہے۔
چودھری (73) دل کی بیماری سمیت کئی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور دو بار ان کی بائی پاس سرجری بھی ہوچکی ہے اور وہ ابھی بھی دوا کے سہارے ہیں۔ ایسی صورت میں دو دنوں سے ان کے لاپتہ ہونے کے بعد حکومت کو تنازعہ کی صورت حال سے گزرنا پڑ رہا ہے۔
ریاستی انتظامیہ کے ایک سینئیر افسر نے کہا کہ 'پولیس کو کسی بھی قیمت پر ان کا پتہ لگانے کے لئے معینہ مدت کے اندر کارروائی کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔'
سی پی ایم رہنماؤں اور ان کے گھروالوں کے اراکین میں سے کسی نے بھی ابھی تک ان کے ٹھکانے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے لیکن بار بار ان کی نازک صحت کی یاد دہانی کرائی جارہی ہے۔
دراصل ملزم سابق وزیر اور افسروں کے وکیلوں نے کہا کہ 'گزشتہ پانچ دنوں سے حراست میں رہے ریٹائرڈ چیف انجینئر سنیل بھومک کو مناسب کھانا اور سہولیات نہیں دی گئیں، جس سے ان کی صحت بگڑ گئی۔'
اس دوران پولیس نے کہا کہ 'چودھری کا پتہ لگانے کے لئے تلاشی مہم شہر کے باہر بھی تیز کردی گئی ہے اور امید ہے کہ پولیس بہت جلد انہیں گرفتار کرلے گی۔'
پولیس نے یہ بھی کہا کہ 'ملزمین کی جانچ کے لئے چودھری کی حراست ضروری ہے۔'
حالانکہ مغربی تریپورہ کے نومنتخب پولیس سپرنٹنڈنٹ مانک لال داس اور معاملے کے جانچ افسر اجے داس نے عہدہ سنبھال لیا ہے اور جمعرات کی رات سے ہی کام کرنا شروع کردیا ہے، لیکن انہیں بھی ابھی تک اس معاملے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے۔
پولیس افسر ابھی تک یہ نہیں بتا پائے ہیں کہ چودھری دیر رات کو سکیورٹی گھیرا توڑنے میں کیسے کامیاب رہے۔