نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منی پور تشدد کیس میں منصفانہ سماعت کے مدنظر متاثرین اور گواہوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ کی جارہی 21 مقدمات کی تحقیقات آسام میں نامزد ججوں کے ایک گروپ کو منتقل کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے منی پور تشدد پر دائر درخواستوں کی سماعت کے بعد عبوری حکم جاری کیا۔
بنچ نے گوہاٹی ہائی کورٹ پر زور دیا کہ وہ ایسے ججوں کا انتخاب کرے جو منی پور میں رائج ایک سے زیادہ زبانوں میں مہارت رکھتے ہوں۔ یہ بھی ہدایت دی کہ منی پور میں جہاں نامزد مقامی مجسٹریٹ موجود ہیں وہاں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو یقینی بنایا جائے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کو بتایا کہ ہم منی پور میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کا خیال رکھیں گے اور اسے ریاست میں بحال کیا جائے گا۔ عدالت نے سالیسٹر جنرل کے ان دلائل کو بھی ریکارڈ پر لیا۔
سپریم کورٹ اس معاملے کی اگلی سماعت یکم ستمبر کو کرے گی۔ بنچ کی صدارت کرتے ہوئے جسٹس چندر چوڑ نے کہا، ’’موجودہ مرحلے میں منی پور کے مجموعی ماحول کے پیش نظر اور فوجداری انصاف انتظامیہ کے منصفانہ عمل کو یقینی بنانے کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہم گوہاٹی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ایک یا زیادہ عدالتی افسران کو نامزد کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- تین خواتین ججوں کا پینل اور بیالیس خصوصی ٹیمیں منی پور کیس کی تحقیقات کریں گی: سپریم کورٹ
- منی پور میں مجاہد آزادی کی 80 سالہ بیوہ کو مسلح شرپسندوں نے زندہ جلا دیا
عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ ملزم کی پیشی، ریمانڈ، عدالتی حراست، حراست میں توسیع اور تفتیش کے سلسلے میں دیگر کارروائیوں کی تمام درخواستیں فاصلہ اور سیکورٹی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے آن لائن موڈ میں چلانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ بنچ نے یہ بھی کہا ہے کہ جب بھی عدالتی حراست کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو وہ آنے جانے سے بچنے کے لئے منی پور میں دی جائے گی۔
جسٹس چندرچوڑ نے کہا، 'منی پور ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس اس مقصد کے لیے ایک یا زیادہ مجسٹریٹس کو نامزد کریں گے۔ ٹیسٹ شناختی پریڈ (ٹی آئی پی) کوقائم مقام چیف جسٹس کے نامزد کردہ مقامی مجسٹریٹس کی موجودگی میں منعقد کرنے کی اجازت ہے۔" عدالت عظمیٰ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ گرفتاری کی مانگ کرنے والی درخواستوں کو آن لائن کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ (یو این آئی)