گولپارہ: آسام پولیس نے گولپارہ ضلع میں پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت الاٹ کیے گئے گھر کے احاطے میں قائم میوزیم کو سیل کر دیا ہے۔ اس سے پہلے میوزیم کے حوالے سے آسام کے وزیراعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے کہا کہ اس طرح کی سرگرمیوں سے 'آسامی شناخت' کو خطرہ لاحق ہے۔ اس معاملے میں گھر کے مالک کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ اس میوزیم کو تین روز قبل اتوار کو ہی عام لوگوں کے لیے کھولا گیا تھا۔ اسے 'میا آسام میا پریشد' کے صدر مہر علی نے قائم کیا تھا۔ تاہم سرکاری افسران کی ایک ٹیم نے تھانہ لکھیور کے علاقے دپکابھیتا میں واقع میوزیم کو سیل کرکے وہاں نوٹس لگائی ہے کہ اس میوزیم کو ڈپٹی کمشنر کے حکم پر سیل کیا گیا ہے۔ Assam Miya Museum Sealed
سرکاری اسکیم کے تحت الاٹ کیے گئے مکان کے احاطے میں میوزیم کے افتتاح کے بعد سے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں نے اسے فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ بی جے پی اقلیتی مورچہ کے رکن عبدالرحیم جبران نے گھر کے احاطے میں میوزیم کی تعمیر کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ Controversy on Assam Miya Museum
بتایا جا رہا ہے کہ اس میوزیم میں کھیتی باڑی اور ماہی گیری میں استعمال ہونے والے کچھ اوزار اور لنگیاں رکھی گئی تھیں۔ میوزیم قائم کرنے والے مہر علی نے دعویٰ کیا کہ 'یہ اشیاء 'میا' برادری کی شناخت ہیں۔ آسام میں 'میا' کی اصطلاح بنگالی بولنے والے تارکین وطن کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ میوزیم کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مہر علی اپنے دو بیٹوں کے ساتھ گھر کے باہر دھرنے پر بیٹھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم ایسی اشیاء کی نمائش کر رہے ہیں جو کمیونٹی کے ساتھ شناخت ہیں۔ بعد ازاں پولیس نے مہر علی کو حراست میں لے لیا۔
واضح رہے کہ میوزیم کو سیل کرنے سے ایک دن قبل وزیر اعلی ہمانتا بسوا سرما نے کہا تھا کہ 'میا' برادری کے کچھ افراد کی اس طرح کی سرگرمیوں سے آسامی شناخت کو خطرہ لاحق ہے۔ وہ (میا برادری) کیسے یہ دعوی کر سکتے ہیں کہ 'ہل' ان کی شناخت ہے؟ ریاست کے تمام کسان اسے صدیوں سے استعمال کر رہے ہیں۔ وہ صرف لُنگی پر دعویٰ کر سکتے ہیں۔ سرما نے کہا کہ میوزیم قائم کرنے والوں کو جواب دینا ہوگا کہ انہوں نے کس بنیاد پر یہ دعوے کئے۔
بتادیں کہ 'میا' میوزیم کے قیام کی تجویز سب سے پہلے کانگریس کے سابق ایم ایل اے شرمن علی احمد نے 2020 میں دی تھی۔ تاہم وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے ان کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔