منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے ذات پات سے متاثرہ شمال مشرقی ریاست میں امن بحال کرنے کے لئے آپریشن شروع کیا ہے اور اب تک سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں 40 مسلح عسکریت پسند مارے جاچکے ہیں۔ یہ عسکریت پسند گھروں کو آگ لگانے اور شہریوں پر فائرنگ کرنے میں ملوث تھے۔ پولیس حکام نے بتایا کہ اتوار کو فائرنگ کے مختلف واقعات میں کم از کم دو افراد ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے۔ پولیس حکام نے بتایا کہ امپھال کے فائینگ میں مشتبہ کوکی عسکریت پسندوں کی فائرنگ میں ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ حکام نے بتایا کہ تازہ جھڑپ فوج اور نیم فوجی دستوں کی طرف سے امن کی بحالی کے لیے شروع کیے گئے تلاشی آپریشن کے بعد شروع ہوئی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلی نے دعویٰ کیا کہ تازہ ترین جھڑپ برادریوں کے درمیان نہیں بلکہ عسکریت پسندوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تھا۔
وزیراعلیٰ کے مطابق مسلح عسکریت پسندوں کی جانب سے AK-47، M-16 اور اسنائپر رائفلز سے لوگوں پر فائرنگ کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے ان عسکریت پسندوں کے خلاف جوابی کارروائی کی۔ وزیراعلیٰ نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ سیکورٹی اہلکاروں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ نہ ڈالیں اور ان پر زور دیا کہ وہ حکومت پر اعتماد رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جدوجہد کا ایک طویل دور دیکھا ہے اور ہم ریاست کے عوام کو مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کو قتل کرنے اور املاک کو تباہ کرنے اور گھروں کو آگ لگانے میں ملوث بہت سے عسکریت پسندوں کو جاٹ رجمنٹ نے پکڑ لیا ہے۔ سی ایم نے کہا کہ امپھال کے آس پاس کے علاقوں میں عام لوگوں کے گھروں پر پرتشدد حملوں میں اضافہ منصوبہ بند معلوم ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: Manipur Violence منی پور تشدد میں ایک شخص کی موت