امپھال: منی پور حکومت نے بدھ کے روز ریاست میں بگڑتے ہوئے حالات کے پیش نظر 19 تھانوں کے علاقوں کو چھوڑ کر تمام علاقوں کو تشویشناک علاقہ قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے ریاست کے پہاڑی علاقوں میں افسپا قانون کو یکم اکتوبر سے مزید چھ ماہ کے لیے بڑھا دیا ہے۔حکومت نے یہ فیصلہ امن و امان کو ذہن میں رکھتے ہوئے لیا ہے۔ تاہم منگل کو پھر سے ریاست میں حالات قابو سے باہر ہونے لگے جس کے بعد حکومت نے انٹرنیٹ خدمات پر پابندی لگا دی ہے۔
افسپا قانون کی توسیع: منی پور کے پہاڑی علاقوں میں مسلح افواج (خصوصی اختیارات ایکٹ افسپا) کو چھ ماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔ جب کہ وادی امپھال کے 19 پولیس اسٹیشنوں اور آسام کی سرحد سے متصل علاقے کو اس قانون کے دائرے سے باہر رکھا گیا۔ یہ اطلاع بدھ کو ایک سرکاری نوٹیفکیشن میں دی گئی۔ جن علاقوں کو افسپا کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے ان میں اکثریتی میتئی کمیونٹی کا غلبہ ہے، جس میں آسام کی سلچر وادی سے ملحقہ جیریبام کا علاقہ بھی شامل ہے۔
-
Effective from October 1, 2023, the entire area of #Manipur, excluding the 19 police stations, has been declared as a "Disturbed Area" for a period of six months: Govt Notification. pic.twitter.com/2Ho5WCy3UF
— Press Trust of India (@PTI_News) September 27, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Effective from October 1, 2023, the entire area of #Manipur, excluding the 19 police stations, has been declared as a "Disturbed Area" for a period of six months: Govt Notification. pic.twitter.com/2Ho5WCy3UF
— Press Trust of India (@PTI_News) September 27, 2023Effective from October 1, 2023, the entire area of #Manipur, excluding the 19 police stations, has been declared as a "Disturbed Area" for a period of six months: Govt Notification. pic.twitter.com/2Ho5WCy3UF
— Press Trust of India (@PTI_News) September 27, 2023
افسپا کے دائرے سے باہر رکھے جانے والے علاقوں میں فوج اور آسام رائفلز ریاستی پولیس کی رضامندی کے بغیر کارروائی نہیں کر سکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ فوجی حکام پوری ریاست کو افسپا کے تحت لانے کی وکالت کر رہی ہے تاکہ وہ آسانی سے وادی کے اندر دہشت گرد گروپوں کی موجودگی کو ختم کرنے کو یقینی بنا سکیں۔
واضح رہے کہ سیکورٹی ایجنسیاں مسلسل خبردار کر رہی ہیں کہ کالعدم دہشت گرد گروپ یونائیٹڈ نیشنل لبریشن فرنٹ (یو این ایل ایف)، پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے)، کنگلی یاول کنبہ لوپ (کے وائی کے ایل)، پیپلز ریوولیوشنری پارٹی آف کنگلیپک (پی آریی اے کے) اور کے سی پی امپھال وادی میں اپنی بنیاد مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ فوج کے اہلکار اس امکان کے بارے میں بھی خبردار کر رہے ہیں کہ ان دہشت گردوں کی جانب سے کسی بھی احتجاج کے دوران ہجوم میں شامل ہو کر شورش زدہ منی پور میں کشیدگی پھیلا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- منی پور میں فوجی جوان کا اغوا کے بعد قتل
- آپ نے منی پور میں میری بھارت ماتا کا قتل کیا، پارلیمنٹ میں راہل گاندھی کا بیان
- منی پور میں مجاہد آزادی کی 80 سالہ بیوہ کو مسلح شرپسندوں نے زندہ جلا دیا
قابل ذکر ہے کہ ریاست میں 3 مئی کو پہاڑی اضلاع میں قبائلی یکجہتی مارچ کے بعد ریاست میں نسلی تشدد پھوٹ پڑا تھا جس مارچ میں میتئی کمیونٹی کے شیڈول ٹرائب مطالبے کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا۔ تشدد کے واقعات میں اب تک 180 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ میتئی کمیونٹی کے لوگ منی پور کی آبادی کا تقریباً 53 فیصد ہیں اور وہ زیادہ تر وادی امپھال میں رہتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ ناگا اور کوکی قبائل کی آبادی تقریباً 40 فیصد ہے اور وہ زیادہ تر پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں۔