گول پاڑہ: ریاست آسام کے ضلع گول پاڑہ کے پکھیورا علاقے میں داروگر الگا چار گاؤں کے لوگوں نے مسجد کے احاطے میں واقع ایک مدرسہ کو منہدم کردیا۔ Madrassa demolished by villagers in Assam
گزشتہ ہفتے ضلع گول پاڑہ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ مدرسہ میں مقامی نوجوانوں کو مبینہ طور پر انتہا پسندی پر اکسانے کے کا کام کیا جارہا ہے۔ گول پاڑہ ضلع انتظامیہ کے عہدیداروں نے بھی مدرسہ کو منہدم کرنے کے اپنے منصوبوں کا انکشاف کیا تھا، لیکن آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ AIUDF کے صدر مولانا بدرالدین اجمل نے ریاست میں مذہبی اقلیتی برادری کے خلاف کارروائی کے لیے بی جے پی حکومت پر تنقید کی تھی جس کے بعد ضلع انتظامیہ نے مدرسے کو منہدم کرنے کے فیصلے پر روک لگادی تھی۔
واضح رہے کہ یہ مدرسہ پکھیورا گاؤں کے جلال الدین نامی شخص نے قائم کیا تھا اور انہوں نے مدرسہ میں دو اساتذہ کی تقرری کی تھی۔ بتایا جا رہا ہے کہ دونوں اساتذہ کا تعلق بنگلہ دیش سے تھا۔ پولیس نے اس معاملے میں عباس علی نام کے شخص کو گرفتار کر کے انصار اللہ بنگلہ ٹیم اور القاعدہ سے متعلق کئی دستاویزات برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اس درمیان حکومتی انتظامیہ کی جانب سے مدرسہ کو منہدم کرنے پر روک لگانے کے فیصلے کے باوجود مقامی لوگوں نے اس مدرسہ کو منہدم کردیا۔ Madrassa demolished by villagers in Assam
یاد رہے کہ اس سے قبل دو افراد کو مبینہ طور پر انصار اللہ بنگلہ تنظیم سے منسلک ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا، ان دونوں پر مقامی نوجوانوں کو انتہا پسندی پر اکسانے اور اس تنظیم کے ذریعے آسام میں بڑی واردات کو انجام دینے کا الزام تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Mosque Imam arrested in Assam انصار اللہ بنگلہ سے وابستگی کے الزام میں امامِ مسجد سمیت تین افراد گرفتار