ریاست اروناچل پردیش کے اپر سبانسیری ضلع کے نچو گاؤں میں ٹیگین قبیلے سے تعلق رکھنے والے ان پانچ نوجوانوں کو چین کی پیپلز لیبریشن آرمی نے اغوا کر لیا ہے۔
علاقے سے لوک سبھا ایم پی تپر گاو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا ' تین ستمبر کو ناچو گاؤں سے چھ نوجوان کستوری ہرن کا شکار کرنے گئے تھے، جہاں چینی فوج نے پانچ لوگوں کو اغوا کرلیا، جبکہ ایک بھاگنے میں کامیاب رہا'۔
اس واقعے سے بھارت اور چین کے مابین چار ماہ سے زیادہ عرصہ تک جاری رہنے والی فوجی کشیدگی میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
وہیں دوسری جانب ماسکو میں جمعہ کی شام کو بھارت اور چین کے درمیان شنگھائی تعاون تنظیم کے بینر تلے ایک اجلاس بھی منعقد ہوا ہے، اس اجلاس میں دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے بارے میں بات چیت ہوئی۔
'تپر گاو' جو اپنی ریاست میں چینی مداخلتوں کے بارے میں آواز بلند کرتے ہیں، نے کہا 'شائد پی ایل اے کی ٹیم نے اروناچل پردیش میں دراندازی کی ہے'۔
واضح رہے کہ چین ملٹری لائن کو تسلیم نہیں کرتا اور اروناچل پردیش کو اپنا علاقہ ماننے کا دعوی کرتا ہے اور اس کا حوالہ 'جنوبی تبت' کے طور پر پیش کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اپر سبسانسی ضلع انتہائی جنگلاتی اور پہاڑی علاقہ ہے اور ضلع کے اس علاقہ میں سڑکیں نہیں ہیں اور مواصلاتی رابطہ بھی نہیں ہے۔ اکثر فوج کی ٹیمیں ایم ایل تک پہنچنے کے لئے مشکل خطے سے گزر کر ‘لانگ رینج گشت’ یا طویل مارچ کرتی ہیں۔
سال میں یہ ایسا وقت ہے جب مقامی لوگ ہمالیائی سفید رنگ کے مشہور "کستوری" ہرن کی تلاش کرتے ہیں جو اروناچل پردیش کے اونچائی والے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔
اروناچل پردیش کے سابق پارلیمان نینونگ ایرنگ نے ایک ٹویٹ میں ان پانچ مقامی لوگوں کی شناخت پرساد رنگنگ، تنو باکر، نگاری ڈیری، ڈونگٹو ایبیا اور توچ سگم‘ کے بطور کی۔