ریاست آسام میں جاری شدید بارش نے زمینی صورتحال مزید خراب کر دی ہے اور اب سیلاب کا پانی ریاست کے 17 سے زیادہ اضلاع کو متاثر کیا ہے۔ برہم پتر ندی کی بڑھتی ہوئی سطح نے اس بحران میں مزید اضافہ کیا ہے، جس سے ریاست کے لوگوں کی زندگیوں میں خلل پڑ رہا ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈبروگڑھ کے ڈپٹی کمشنر پلوو گوپال جھا نے کہا کہ 'سیلاب کی وجہ سے تقریبا 25 ہزار افراد متاثر ہیں جو مسلسل بارش اور برہم پتر ندی کی بڑھتی ہوئی سطح کی وجہ سے ہوا ہے۔ ہم نے ضلع میں 14 امدادی کیمپ لگائے ہیں۔ سیلاب کا پانی سابق چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کے گھر میں بھی داخل ہو چکا ہے۔ ہم نے ان کی بیمار والدہ کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
اس ہفتے کے اوائل میں بنیادی طور پر ڈبروگڑھ میں آنے والے سیلاب نے شہر کو تعطل کا نشانہ بنا ڈالا۔ بیشتر بڑی سڑکیں، خاص طور پر شہر کے شمال کی طرف سیلاب آچکی ہیں۔ روپائے ٹی اسٹیٹ کے قریب دریائے دانگوری کے طغیانی کے سیلاب سے ایک پل بہہ گیا۔
آسام اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (اے ایس ڈی ایم اے) کے حکام نے بتایا کہ ضلعی حکام نے چھ اضلاع میں 142 امدادی کیمپ اور تقسیم کے مراکز قائم کیے ہیں جہاں 18،000 سے زیادہ افراد نے پناہ لیا ہے۔
واضح رہے کہ پانی کی بڑھتی ہوئی سطح پوبیٹورا وائلڈ لائف سینکچری میں بھی داخل ہوگئی ہے، جس نے 100 گینڈوں، 1500 جنگلی بھینسوں اور ہزاروں جنگلی جانورں کو پہاڑوں کی طرف جانے کو مجبور کر دیا ہے۔ قریب بارہ ہزار ہیکٹر زرعی اراضی بھی سیلابی پانی سے متاثر ہوا ہے۔