گوہاٹی: آسام حکومت شدت پسندی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ریاست میں مسلسل مدرسے کو منہدم کررہی ہے۔ اس سلسلے میں آج بارپیٹا ضلع میں انتظامیہ نے ریاستی پولیس اور نیم فوجی دستوں کی موجودگی میں ڈھاکلیہ پارہ میں واقع شیخ الہند محمود الحسن جامع الہدیٰ اسلامک اکیڈمی منہدم کردیا۔ Another Madrassa Bulldozed in Assam
انہدامی کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہمانت بسوا سرما نے کہاکہ "یہ دوسرا مدرسہ ہے جسے ہم نے آسام میں منہدم کیا ہے، کیونکہ ان اداروں کو دہشت گردی کے مرکز کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔"
مدرسے کے بانی محمد سمن عرف سیف الاسلام، ہارون رشید پر الزام ہے کہ وہ غیر قانونی طریقے سے بھارت میں داخل ہوکر ایک مقامی لڑکی سے شادی کی اور سنہ 2019 میں اکیڈمی قائم کیا۔ ان کا تعلق بنگلہ دیش کے ضلع نارئن گنج سے بتایا جارہا ہے۔ وہیں پولیس نے انہیں شدت پسندی کے الزام میں مارچ میں گرفتار کیا تھا۔ وہیں پولیس نے شدت پسندی کے معاملے میں پولیس نے چار دیگر شخص کو بھی مختلف اضلاع سے گرفتار کیا ہے۔
بتادیں کہ رواں ماہ کے شروعات میں ماریگاؤں ضلع انتظامیہ نے مویرا باڑی میں جامع الہدی مدرسہ کو منہدم کیا تھا۔ آسام کے شہر گوہاٹی میں چند روز قبل ایک مدرسے کے استاد کو ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان کا مدرسہ بھی مہندم کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ مدرسے کے استاد کا شدت پسند تنظیم سے تعلق ہے اور ملزم کے قبضے سے مبینہ طور پر قابل اعتراض چیزیں برآمد ہوئی ہیں۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ مدرسے کے استاد کے بینک اکاؤنٹ میں بیرون ملک سے رقوم جمع ہوئی تھیں۔
آسام کے اے ڈی جی پی (ایس بی) ہیرن ناتھ نے گوہاٹی میں میڈیا کو بتایا تھا کہ 'ایک شخص ماریگاؤں ضلع میں مدرسہ چلا رہا تھا اور اس نے مبینہ طور پر بنگلہ دیش کی ایک تنظیم کے سرگرم رکن سے رقم لی ہے۔ گرفتار شخص کا نام مفتی مصطفیٰ ہے جو ماریگاؤں ضلع کے چہریا گاؤں میں واقع مدرسہ جامع الہدیٰ چلارہے تھے۔ ماضی میں بھی پولیس نے کئی افراد کو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تاہم ان پر یہ الزامات ثابت نہیں ہوئے۔ آسام کی مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی حکومت مسلمانوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنارہی ہے تاکہ اس مہم سے انتخابی فوائد حاصل کئے جاسکیں۔
مزید پڑھیں: