کاچھر (آسام): آسام میں ایک ایسا ہولناک واقعہ پیش آیا ہے جس نے مسلم کمیونٹی میں صدمے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ دراصل اتوار کی صبح کاچھر ضلع کے دار السلام حافظیہ مدرسہ کے ہاسٹل کے کمرے میں ایک 12 سالہ طالب علم کی سر قلم کی ہوئی لاش برآمد ہوئی۔ نوجوان طالب علم کی شناخت ربیع الحسین کے نام سے ہوئی ہے۔ دھولئی میں واقع مدرسہ کے طالب علم رات کے کھانے کے بعد اپنے ہاسٹل کے کمرے میں سونے کے لیے چلے گئے تھے۔ اور جب ایک استاد فجر کی نماز کے لیے طلبہ کو جگانے کے لیے کمرے میں داخل ہوئے تو استاد نے ربیع الحسین کی سر قلم کی ہوئی لاش فرش پر پڑی ہوئی دیکھی۔
اس سنگین صورتحال پر مدرسہ کے حکام نے فوری طور پر دھولئی میں مقامی پولیس اسٹیشن کو مطلع کیا۔ جس کے بعد پولیس نے تحیقیقات شروع کی اور تقریباً 20 ساتھی طلباء اور مدرسہ کے تین اساتذہ سے پوچھ تاچھ کے لیے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ جب کی حکام تحقیقات میں مصروف ہیں لیکن اس خوفناک فعل کے پیچھے کی اصل محرکات کا کسی کو کوئی علم نہیں ہے، جس کی وجہ سے مقامی کمیونٹی خوف میں مبتلا ہے۔علاقے میں خوفناک ماحول کے درمیان مدرسہ کو عارضی طور پر سیل بھی کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- آسام میں گاؤں کے لوگوں نے مدرسہ منہدم کردیا
- سرکاری مدرسے بند کرنے کی تجویز کو آسام کابینہ کی منظوری
اہم شواہد سے پردہ اٹھانے کے لیے نوجوان مقتول کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے سلچر میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال (SMCH) منتقل کیا گیا ہے۔اس واقعے کے بعد کمیونٹی کے سامنے بے شمار پریشان کن سوالات اٹھ رہے ہیں، جیسے کہ کون ایک نابالغ کے خلاف اس طرح کی ہولناک حرکت کر سکتا ہے، اور کیا چیز انہیں اس طرح کے ناقابلِ جرم کے ارتکاب پر مجبور کر سکتی ہے۔ کمیونٹی بے چینی سے اس گہرے پریشان کن واقعے کے اصل محرکات کے جوابات کا انتظار کر رہی ہے۔