آندھراپردیش کے روحانی شہر تروپتی نے پلاسٹک کی لعنت کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
شہر کی آبادی ساڑھے تین لاکھ ہے اور ہر روز یہاں لاکھوں عقیدت مند آتے ہیں۔ جبکہ بڑی تعداد میں پلاسٹک سے بنی اشیا کو یہاں پھینکا جاتا تھا جبکہ شہر پلاسٹک آلودگی کی لپیٹ میں تھا۔میونسپل کارپوریشن نے 2 اکتوبر 2018 سے تروپتی میں پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا اور پلاسٹک کے خطرات سے عوام کو آگاہ کرانے کےلیے اسکولس، کالجس اور دفاتر میں مختلف پروگرامس، گول میز کانفرنس اور ریلیوں کے ذریعہ شعور بیداری مہم چلائی۔اس مہم کو ’پلاسٹک بھیشکارنا جیابھیری‘ کا نام دیا گیا اور گذشتہ اکتوبر میں شہر کے عوام نے رضاکارانہ طور پر پلاسٹک تھیلیوں کو کارپوریشن کے ری سائکلنگ محکمہ کے حوالہ کیا تھا۔پلاسٹک پر پابندی عائد ہونے کے بعد اس کے متبادلات پر توجہ مرکوز کی گئی اور میونسپل کارپوریشن نے خواتین کو خودمکتفی بنانے کے مقصد سے انہیں کاغذ، کپڑے اور فائبر کے بیاگس تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی جس کی وجہ سے کئی خواتین کی آمدنی میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ان خواتین کی جانب سے تیار کردہ بیاگس کو تروملا۔تروپتی دیوستھانم کے پرساد کاونٹر پر فروحت کیا جارہا ہے اور فی الحال مندر کے دو کاونٹرس سے عقیدت مندوں میں یہ بیاگس تقسیم کئے جارہے ہیں۔تروپتی کو صاف ستھرا بنانے کی اس مہم کا زمین پر بہت اچھا اثر دیکھا جارہا ہے اور اس مہم کی وجہ سے خواتین کو خودمکتفی بنانے میں بھی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔