نیشنل میڈیکل کونسل (این ایم سی) بل کو گزشتہ لوک سبھا میں منظور کیا گیا تھا۔ تلنگانہ اسٹیٹ جونیئر ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (ٹی ایس جے یو ڈی اے)، نظامس انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس کے ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی ریاستی یونٹ نے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی ادارہ کی طبی خدمات کے مکمل بند کی اپیل کی حمایت کی ہے۔
اس مکمل بند کا آغاز صبح 6بجے ہوا۔تلنگانہ جونیر ڈاکڑز جے اے سی کے چیرمین ڈاکٹر پی ایس وجیندر گوڑ نے کہا کہ اس این ایم سی بل میں کئی متنازعہ شق ہے جس سے ملک کی بہ حیثیت مجموعی صحت عامہ پر اثر پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے اس بل کی مختلف شق کے بارے میں کئی تحفظات کا اظہار کیا تاہم مرکز نے ان تحفظات کو نظر انداز کردیا۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے انڈر گریجویٹ سال آخر کے میڈیکل فائنل امتحان کے تعلق سے اعتراضات کئے ہیں۔
ایسوسی ایشن نے میڈیکل پریکٹشنرس کے طورپر میڈیسن کی پریکٹس کے لئے لائسنس دینے اور ریاستی و نیشنل رجسٹرز میں اندراج کے لئے نیشنل اگزٹ ٹسٹ پر بھی اعتراض کیا ہے۔
این ایم سی بل کے ذریعہ ریاستی حکومتوں کو برج کورسس کی شروعات کا بھی اختیار دیا گیا ہے تاکہ ضلعی سطح پر ڈاکٹرس کی کمی کو پورا کیاجاسکے۔
اس بل کے خلاف آج حیدرآباد میں اسپتالوں کے احاطہ میں ڈاکٹرز نے احتجاج کیا۔ نامپلی علاقہ میں واقع بچوں کے مشہور نیلوفر اسپتال میں بھی ڈاکٹرس نے ڈیوٹی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اس احتجاج میں حصہ لیا۔
احتجاج کرنے والے ڈاکٹرز اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز تھامے ہوئے تھے اور اپنے مطالبہ کی حمایت میں نعرے بازی کرر ہے تھے۔
شہر حیدرآباد کے مشہور نظامس انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس (نمس)کے ڈاکٹرس نے بھی اس مسئلہ پر احتجاج کیا۔ان احتجاجیوں نے اس بل کو فوری واپس لینے کا مرکز سے مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ بل ماڈرن میڈیسن کی موت کے مماثل اور مخالف غریب و مخالف طلبہ ہے۔
اے پی کے گنٹور کے جی جی ایچ میں ڈاکٹرس نے بھی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ڈاکٹرس کی جانب سے احتجاج اور طبی خدمات کے متاثر ہونے کے سبب مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرناپڑا۔