عرضی پر انتخابی کمیشن کی جانب سے عدالت میں تفصیلات پیش کی گئی کمیشن نے کہا کہ جے سی دیواکر ریڈی کے ریمارکس انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی میں نہیں آتے۔
کمیشن نے مزید کہا کہ دیواکر ریڈی کا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ گزشتہ انتخابات میں امیدوار بھی نہیں تھے۔
عدالت سے کہا گیا کہ دیواکر ریڈی نے انتخابی مصارف کے تعلق سے بات کی تھی، اس پر دہلی ہائی کورٹ نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عدالت میں عرضی گزار سے پوچھا کہ کیا اس معاملہ کی سماعت جاری رکھی جائے یا نہیں؟
جس پر عرضی گزار نے کہا کہ جے سی دیواکر ریڈی امیدوار نہیں تھے تاہم ان کے فرزند کے لیے کیے گئے انتخابی اخراجات کے بارے میں دیواکر ریڈی نے یہ ریمارکس کیے، جس پر بنچ نے کہا کہ دیواکر ریڈی کے بدلے ان کے فرزند جے سی پون کو اس معاملہ میں فریق بنایاجائے۔
واضح رہے کہ عرضی گزار نے عدالت میں جے سی دیواکر کے انتخابی اخراجات پر عرضی ڈالی تھی لیکن کمشن نے صاف کر دیا کہ دیواکر ریڈی گزشتہ انتخاب میں امیدوار ہی نہیں تھے، لیکن پھر بھی عدالت عرضی گزار سے پوچھ کر انکے بیٹے جے سی پون ریڈی کے خلاف معاملہ درج کر لیا ہے اور مقدمے کی آئندہ سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی ہے۔