وشاکھاپٹنم: پولیس نے ایک دلت لڑکی کے اجتماعی عصمت دری کے معاملے میں 11 افراد کو گرفتار کیا، جو اوڈیشہ سے گھریلو ملازمہ کے طور پر آندھرا پردیش کے وشاکھا پٹنم ضلع میں کام کرنے آئی تھی اور اس دلت لڑکی کو ایک شخص اور اس کے 10 ساتھیوں نے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ متاثرہ لڑکی نے خودکشی کی ناکام کوشش بھی کی۔ ذرائع نے بتایا کہ 17 سالہ لڑکی کو ایک شخص نے محبت کے نام پر دھوکہ دیا۔ گیارہ افراد نے لڑکی کو دو دن تک ایک لاج میں قید رکھا اور اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی۔
پولیس کے مطابق اس لڑکی کا کنبہ اڈیشہ سے آیا ہے اور وہ کچھ عرصے سے وشاکھاپٹنم کے کنچراپلم میں مقیم ہے۔ وہ ریلوے نیو کالونی میں ایک گھر میں کتے کو پالنے کا کام کرتی تھی۔ لڑکی کی ملاقات ایک نوجوان سے ہوئی لڑکے نے اس سے بظاہر محبت کا دعوی کیا۔ 18 دسمبر کو یہ شخص اس لڑکی ایک لاج میں لے گیا اور اس کی عصمت دری کی۔ اس نے اپنے دوسرے دوستوں کو بھی بلایا کہ اس کی عصمت دری کریں۔
اس ہولناک واقعے سے خوفزدہ لڑکی عصمت دری کرنے والوں سے بچ کر اڈیشہ کے کالاہندی ضلع میں اپنے آبائی گاؤں چلے گئی۔ 18 دسمبر کو جب لڑکی گھر نہیں آئی تو اس کے والدین نے پولیس کو شکایت کی کہ ان کی بیٹی لاپتہ ہے۔
مزید پڑھیں: ہاتھرس کے بعد بلرامپور میں لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ
پولیس نے بالآخر 22 دسمبر کو اس کا سراغ لگا لیا۔ لڑکی کو وشاکھاپٹنم میں اس کے والدین کے پاس واپس لایا گیا۔ صدمے اور خوف کی وجہ سے لڑکی نے کئی دنوں تک اپنے والدین کو اس واقعے کے بارے میں نہیں بتایا۔ اس نے آخر کار اپنے والدین کو گزشتہ اتوار کو اپنے ساتھ پیش آئے خوفناک واقعے کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے پولیس سے رجوع کیا جس نے پوکسو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا۔ اور 11 ملزمین کو گرفتار کر کے عدالت میں بھجوا دیا۔