ریاست آندھرا پردیش کے وزیراعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے دریائے گوداوری کے ساتھ گذشتہ روز ہوئے کشتی حادثہ کا بھی معائنہ کیا۔
انہوں نے اس حادثہ میں بچنےوالوں سے بات چیت کی، اور اسپتال کا بھی دورہ کیاجہاں متاثرین زیر علاج ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر کلکٹر اور اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ سے متاثرین کو مناسب طبی امداد کی فراہمی کی بات کی اور انہوں نے کلکٹر کو ہدایت دی کہ تمام متاثرین کےبہتر علاج کویقینی بنایاجائے۔
دریائے گوداوری میں غرق ہونے والوں کی تلاش جاری ہے، اب تک کچھ لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔
ضلع کلکٹر مرلی دھر ریڈی نے بتا یا کہ اب تک مزید 8 افراد کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کردیا گیا ہے۔
دھولیشورم پل کے قریب لاشوں کی تلاشی کے کام میں بحریہ، این ڈی آر ایف کے اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔
ضلع کلکٹر مرلی دھر ریڈی نے کہا کہ میرین کے غوطہ خوروں کو وشاکھاپٹنم سے طلب کیا گیا ہے، اور ماہی گیروں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ تلاشی کے کاموں میں حصہ لیں۔
راجہ مہیندراورم کے سرکاری اسپتال میں 18ایمبولنس گاڑیوں کو تیار رکھا گیا ہے تاکہ لاشوں کو متعلقہ خاندانوں کے حوالے کیاجائے۔
بعض مہلوکین کے اہل خانہ لاشوں کے لئے اسپتال پہنچ رہے ہیں۔واضح رہے کہ سنہ 1985سے اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق کشتی ڈوبنے سے اب تک تقریبا 175 افراد کے جاں بحق ہونے کی خبر ہے۔
این ڈی آر ایف کی ٹیم نے اس کشتی کا پتہ چلانے کے لئے تقریبا دریائے گوداوری میں 315فٹ گہرائی تک اس کشتی کا پتہ چلایا،اور انہوں نے بتا یا کہ یہ کشتی بھی اُسی مقام پر غرق ہوئی ہے، جہاں 1945میں کچولورو منڈامیں غرق ہوئی۔
دریائے گوداوری میں 5.10لاکھ کیوزک پانی کا بہاو درج کیا گیا، جس کے نتیجہ میں بچاو ٹیم کی تلاشی سرگرمی میں مشکلات کا بھی سامنا ہے۔
تلنگانہ کے منچریال ضلع کے حاجی پورسے تعلق رکھنے والے دو افراد بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں، یہ دونوں محکمہ بجلی میں سب انجینئرتھے۔