وشاکھاپٹنم: بہار کے بعد اب آندھرا پردیش میں ذات پات کی مردم شماری کرانے سے متعلق اہم فیصلہ لیا گیا ہے۔ آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ جگن موہن ریڈی کی سربراہی میں ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں ریاست میں ذات پات کی مردم شماری کو منظوری دے دی گئی ہے۔ اس میٹنگ دیگر اہم فیصلے بھی لیے گئے ہیں۔ کابینہ نے سماجی اور اقتصادی بنیاد پر یہ مردم شماری کرنے کی اجازت دی ہے۔ کابینہ نے 20 نومبر کے بعد پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ کی میٹنگ میں اے پی کے 6 زونز میں جاب کیڈر کی تقرری کی منظوری کے علاوہ صحافیوں کو گھر دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
-
Andhra Pradesh Cabinet gives nod to caste census, takes other key decisions
— ANI Digital (@ani_digital) November 4, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Read @ANI | https://t.co/zf5hhyg3Gd#AndhraPradesh #YSRJaganMohanReddy #CasteCensus pic.twitter.com/Htf4TnZ3fD
">Andhra Pradesh Cabinet gives nod to caste census, takes other key decisions
— ANI Digital (@ani_digital) November 4, 2023
Read @ANI | https://t.co/zf5hhyg3Gd#AndhraPradesh #YSRJaganMohanReddy #CasteCensus pic.twitter.com/Htf4TnZ3fDAndhra Pradesh Cabinet gives nod to caste census, takes other key decisions
— ANI Digital (@ani_digital) November 4, 2023
Read @ANI | https://t.co/zf5hhyg3Gd#AndhraPradesh #YSRJaganMohanReddy #CasteCensus pic.twitter.com/Htf4TnZ3fD
واضح رہے اسی سال 2 اکتوبر کو گاندھی جینتی کے موقع پر حکومت بہار نے ریاست میں رہنے والے لوگوں کی ذات پر مبنی اعداد و شمار جاری کیے ہیں جبکہ اقتصادی اور سماجی رپورٹ بعد میں جاری کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ریاست کی کل آبادی میں سے 36.01 فیصد انتہائی پسماندہ، 27.12 فیصد پسماندہ طبقہ، 19.65 فیصد درج فہرست ذات اور 1.68 فیصد درج فہرست قبائل اور 15.52 فیصد غیر ریزرو طبقہ ہے۔ بہار میں ذات پات کی مردم شماری کا پہلا مرحلہ اس سال 7 جنوری سے شروع ہوا تھا جو 21 جنوری کو مکمل ہوا تھا۔ دوسرا مرحلہ 15 اپریل سے شروع ہوا، اس دوران معاملہ عدالت میں چلا گیا۔ جس کی وجہ سے دوسرے مرحلے میں 80 فیصد کام مکمل ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:کانگریس کی حکومت بنی تو چھتیس گڑھ میں بھی ذات پات کی مردم شماری کرائی جائے گی، پرینکا
کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی بھی ملک کے غریبوں، قبائلیوں، دلتوں اور او بی سی کے لیے ذات پات کی مردم شماری کو ضروری قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی-کانگریس کے اعلیٰ ترین پالیسی ساز ادارہ سی ڈبلیو سی نے متفقہ طور پر ذات پات کی مردم شماری کرانے کا تاریخی فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر او بی سی کے لیے کام نہ کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ وہ ملک کے دلتوں، قبائلیوں اور او بی سی کو ان کا حصہ نہیں دینا چاہتے، اس لیے وہ ذات پات کی مردم شماری نہیں کروا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف اداروں میں قبائلیوں، دلتوں اور او بی سی کی تعداد معلوم کرنے کے لیے مردم شماری کرانا ضروری ہے اور ان کی معاشی حیثیت کیا ہے یہ جاننے کے لیے سروے بھی کرایا جانا چاہیے۔