اننت ناگ: اولیاء کرام کی سرزمین وادئ کشمیر کو دنیا بھر میں ایک الگ اور منفرد پہچان ہے، یہاں پر موجود سینکڑوں بلند پایہ بزرگوں کی درگاہیں و عبادت گاہیں اقوام عالم میں کشمیریوں کے عقیدے کی عکاسی کرتے ہیں۔ سخی زین الدین ولی (رح) کی درگاہ بھی ایسی ہی درگاہوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ درگاہ ضلع اننت ناگ کے عشمقام علاقے میں ایک پہاڑی کے دامن میں واقع ہے۔
سخی زین الدین ولیؒ کی درگاہ نہ صرف عقیدت کا درس دیتا ہے، بلکہ مذہبی ہم آہنگی و آپسی بھائی چارے کا گہوارہ بھی ہے۔ درگاہ پر نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر مذاہب کے عقیدت مند بھی بلا مذہب وملت حاضری دے کر من کی مراد پاتے ہیں۔
سخی زین الدین ولیؒ کی درگاہ معروف سیاحتی مقام پہلگام سیاحتی شاہراہ کے متصل ہے، اسلئے پہلگام جانے والے بیشتر سیاح درگاہ پر حاضری دیتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ اس درگاہ کو نہ صرف عقیدے کے لحاظ سے اہمیت ہے، بلکہ اسے مذہبی سیاحتی مقامات میں ایک اہم درجہ بھی حاصل ہے۔
درگاہ پر بالی ووڈ کے معروف اداکار سلمان خان کی فلم 'بجرنگی بھائی جان' کی شوٹنگ ،جان ابراہم، سجے دت جیسے سپر اسٹار کی حاضری کے بعد ملک کی مختلف ریاستوں سے آنے والے سیاحوں کی آمد بڑھ گئی ہے۔
شدید سردی کے باوجود آج درگاہ پر غیر مقامی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد وارد ہو رہی ہے۔سیاحوں کا کہنا ہے کہ جب سے انہوں نے بالی ووڈ اداکار سلمان خان کی فلم بجرنگی بھائی جان میں سخی زین الدین ولیؒ کی درگاہ کو دیکھا تب سے وہ اس درگاہ پر آنے کے خواہاں تھے۔
اس درگاہ پر صدیوں سے چلے آرہے روایتی زول (چراغاں) کا بھی سال میں ایک بار اہتمام کیا جاتا ہے، جس میں ہزاروں عقیدت مند شرکت کرکے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔عقیدت مندوں کے مطابق ایک زمانے میں عشمقام علاقہ میں ایک آدم خور دیو نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی تھی،سخی زین الدین ولیؒ نے اُس دیو کے ظلم سے لوگوں کو آزاد کیا تھا، جس کے بعد آزادی پانے کی خوشی میں لوگوں نے لکڑیاں جلا کر پورے علاقے کو چراغاں کیا تھا جسے کشمیری میں 'زول ' کہا جاتا ہے۔
عقیدت مند اپنے من کی مراد پانے کے لئے یہاں نہ صرف خاص دعائیں کرتے ہیں، بلکہ نذر و نیاز تہری اور قہوہ کا اہتمام بھی کرتے ہیں،وہیں مختلف علاقوں سے آنے والے لوگ اپنے نو زائد بچوں کو درگاہ پر لاکر ان کے بال کاٹ کر مُنڈن کرواتے ہیں اور یہ روایت یہاں صدیوں سے چلی آرہی ہے۔
غلام محمد حجام اس حوالے سے کہتے ہے کہ وہ گزشتہ 40 برسوں سے یہاں نو زائد بچوں کے بال کاٹتے ہیں، یہاں نہ صرف مقامی بلکہ غیر مقامی عقیدت مند بھی اپنے بچوں کو بال کاٹنے کے لئے لاتے ہیں۔
چونکہ سخی زین الدین ولیؒ کی درگاہ بلندی پر موجود ہے اور اس درگاہ پر جانے کے لئے تقریباً 275 سیڑھیاں چڑھنی پڑتی ہیں۔ عقیدت کے جذبہ سے سرشار ہر عقیدت مند یہ سیڑھیاں چڑھ کر درگاہ پر حاضری دیتے ہیں۔ان سیڑھیوں کے درمیان ایک مارکیٹ بھی موجود ہے، جہاں سیڑھیوں کے دونوں اطراف مختلف اشیاء کے اسٹالس قائم ہیں جو اسے مزید دیدہ زیب بناتا ہے۔وہیں درگاہ تک جانے کے لئے سڑک رابطہ بھی ہے ،جہاں سے عقیدت مندوں اور سیاحوں کی بڑی تعداد درگاہ جاتی ہے۔
سخی زین الدین ولیؒ کی درگاہ کی نگرانی جموں کشمیر وقف بورڈ کے زیر سپرد ہے۔ زیارت شریف کے ایڈمنسٹریٹر عاشق حسین نے کہا کہ وقف بورڈ کی جانب سے درگاہ کی خوبصورتی کو مزید وسعت دی جارہی ہے اور یہاں آنے والے عقیدت مندوں اور سیاحوں کے لئے سہولیات کو بڑھایا جا رہا ہے،تاکہ مذہبی سیاحت کو فروغ ملے۔انہوں نے کہا کہ بالی ووڈ میں آنے کے بعد درگاہ پر سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں:
- عیشمقام میں حضرت سخی زین دین ولی ؒ کی زیارت پر "زول" کا اہتمام
- زیارت سخی زین الدین ولی (رح) مذہبی ہم آہنگی و آپسی بھائی چارے کا گہوارہ
- سخی زین الدین ولی (رح) کی درگاہ مذہبی ہم آہنگی کا پیکر
بزرگوں کے مطاق سخی زین الدین ولی (رح) بچپن سے ہی نیک سیرت با کردار اور خدا پرست تھے۔کشتواڑ سے تعلق رکھنے والے ولی کامل نے اننت ناگ کے مٹن بمزو میں حضرت نور الدین نورانی رحمتہ اللہ علیہ کی صحبت سے فیض پاکر روحانیت حاصل کی،جس کے بعد رضائے الٰہی کے لئے انہوں نے اپنے عیش و عشرت اور دنیائی لذت کی زندگی کو خیر باد کیا اور عشمقام کی پہاڑی کے دامن میں واقع ایک غار میں یاد خداوندی میں مشغول ہو گئے۔ رحلت کے بعد سخی زین الدین ولی (رح) اُسی غار میں دفن ہیں۔ درگاہ پر روزانہ حاضری دینے والے سینکڑوں عقیدت مند غار کے اندر جاکر ان کی قبر کا دیدار کرتے ہیں اور منتیں مانگتے ہیں۔