بجبہاڑہ: خریف سیزن کی اہم فصلوں میں سے دھان جس کی روپائی کا عمل وادی کشمیر میں شروع ہوچکا ہے، لیکن سینچائی کے لیے پانی کی کمی کی وجہ سے کسان دھان کی کاشتکاری کے بجائے مکئی کی کاشت کرنے پر مجبور ہیں Water Scarcity Hits Farmers۔ جو کسان دھان کی روپائی کرچکے ہیں ان کے کھیتوں میں پانی نہیں ہے اور فصل یوں ہی خراب ہوہی ہے۔ قصبہ بجبہاڑہ میں دھان کی کاشت کاری کرنے والے کسان آبپاشی کی سہولیت میسر نہ ہونے سے پریشان ہیں۔ Water Scarcity Hits Bijbehara Farmers
کسانوں کے مطابق قصبہ بجبہاڑہ کی زرعی اراضی کو سیراب کرنے کے لیے دریا جہلم ایک خاص رول ادا کرتا تھا، لیکن دریا جہلم کا پانی آلودہ ہونے اور آبی سطح کے بہت زیادہ کم ہونے کی وجہ سے پانی سپلائی ٹھپ ہے۔ وہیں آبپاشی کی نہروں میں بھی پانی موجود ہی نہیں ہے، جس کی وجہ سے کھیت پانی کے لیے ترس رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ' رواں برس علاقے کے کسانوں کو آبپاشی کے لیے پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے'۔
کسانوں کے مطابق قصبہ بجبہاڑہ کے کئی علاقے، جن میں پازال پورہ، جبلی پورہ، سبحان پورہ، گوری اور دیگر علاقے میں سینچائی کے لیے مناسب پانی دستیاب نہیں ہے، جب کہ کھیتوں میں بھی دراریں پیدا ہو گئی ہیں۔ کسانوں نے کہا کہ خشک سالی کی وجہ سے اب ہم نے دھان کی روپائی کے بجائے مکئی، مونگ، راجما اور دیگر چیزیں کاشت کی ہیں۔
کسانوں کا کہنا کہ' انہوں نے ضلع انتظامیہ سے کئی بار گزارش کی تھی کہ وہ نہروں کی طرف دھیان دیں تاکہ انہیں مزید مشکلات سے دو چار نہ ہونا پڑے، لیکن انتظامیہ نے اس جانب عدم توجہی کا مظاہرہ کیا۔ لوگ اب پھر سے سرکار اور ضلع انتظامیہ سے گزارش کر رہے ہیں کہ نہروں کی طرف دھیان دیں، تاکہ انہیں مزید مشکلات سے دو چار نہ ہونا پڑے۔'
مزید پڑھیں: