ETV Bharat / state

کوکرناگ میں پینے کے پانی کی شدید قلت

چلہ کلان کی شدید ٹھنڈ کے بیچ کوکرناگ کے کئی علاقے پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں، متعدد علاقوں کے لوگ برف پگلا کر پانی پی رہے ہیں۔

Water Crisis
پانی کی قلت
author img

By

Published : Jan 17, 2021, 1:35 PM IST

وادی میں بیشمار چشمے، انگنت جھرنے اور ندی نالوں کی کوئی کمی نہیں، لیکن ان سب قدرتی وسائل کے باوجود یہاں کئی علاقے ایسے بھی ہیں جنہیں پانی کی بوند بوند کے لئے ترسنا پڑ رہا ہے، انہی علاقوں میں اننت ناگ کا کوکرناگ کا ژیرہاڑ اور اس سے ملحقہ کئی علاقے قابل ذکر ہیں، جہاں پر 350 سے زائد غریب کنبے ہیں، جو پینے کے پانی کے لیے ترس رہے ہیں۔

پانی کی قلت

مقامی لوگوں کے مطابق انہیں صدیوں سے پانی جیسی بنیادی سہولت سے محروم رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گرمیوں کے ایام میں انہیں محکمہ جل شکتی کی جانب سے ایک مہینہ میں محض تین بار پانی کا ٹینکر فراہم کیا جاتا ہے، جو ان کے لئے کافی نہیں ہوتا۔

غور طلب ہے کہ جس طرح سے بینک میں کھاتہ یا لاکر ہوتا ہے جہاں پر وہ پیسے یا زیورات محفوظ رکھتے ہیں، ٹھیک ویسے ہی یہ لوگ پینے کے پانی کو پلاسٹک بیلر میں تالا چڑا کر محفوظ رکھتے ہیں۔

تاہم آج برفیلے ایام میں ان کے پلاسٹک ڈرم بھی خالی ہی رہتے ہیں۔ کیونکہ علاقہ کی سڑک پر برف باری کی وجہ سے پھسلن پیدا ہو جاتی ہے، جس پر پانی کے ٹینکر کا چلنا محال ہو جاتا ہے۔ نتیجتاً علاقہ کی بیشتر آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم رہتی ہے۔ مجبوراً کثیر آبادی کو برف پگلانے کے علاوہ دوسرا کوئی چارہ نہیں رہتا۔

علاقہ کی کثیر آبادی کو برف سے ہی گذارا کرنا پڑتا ہے۔ مقامی لوگ برف کو اپنے برتنوں میں لانے کے بعد برتن کو آگ پر رکھ کر اسے پگلا دیتے ہیں، جس سے مقامی لوگ اپنی پیاس بجھا لیتے ہیں۔ مذکورہ علاقہ کے کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے 1500 روپئے خرچ کر کے پرائیویٹ ٹریکٹر میں پانی لائے ہیں۔ جسے وہ اپنی روز مرہ کی زندگی میں استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ کئی مفلوک الحال لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ وہ پہاڑی سے نیچے نالہ برینگی کا پانی پینے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

اگرچہ لوگوں نے یہ معاملہ کئی بار مقامی سیاست دانوں اور انتظامیہ کی نوٹس میں لایا تاہم ان کی آواز ہمیشہ صدا بہ صحر ثابت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ شاید حکومت ہمیں انسان نہیں سمجھتی، ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ ہم لوگ اپنا ووٹ بھی کاسٹ کرتے ہیں، تاہم ہماری آواز کو ہمیشہ دبایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترال میں پینے کے پانی کی قلت پر سٹیزن کونسل برہم

ای ٹی وی بھارت نے یہ معاملہ محکمہ جل شکتی کے اسسٹنٹ ایگزیکیٹیو انجینئر جاوید احمد کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ مذکورہ علاقہ کافی اونچائی پر واقع ہے اور جب برف باری کا موسم ہوتا ہے تو علاقہ تحصیل مقام سے منقطہ ہو جاتا ہے۔ چونکہ علاقہ کی رابطہ سڑک پر پھسلن پیدا ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے محکمہ کا پانی کا ٹینکر علاقہ میں نہیں پنہچ پاتا، اور یہی وجہ ہے کہ مذکورہ علاقہ کے لوگ پینے کے پانی سے محروم ہو جاتے ہیں۔

آفیسر کا کہنا ہے کہ محکمہ نے انہیں پینے کے صاف پانی کو یقینی بنانے کے لئے ایک پروجکٹ تشکیل دیا ہے، جس کا نام 'واٹر سپلائی اسکیم اندر بنتھل گوجر بستی' ہے۔ اے ای ای نے نمائندہ کو یقین دلایا کہ محکمہ جل شکتی رواں برس کے مارچ کے مہینے سے چیرہاڑ نامی علاقہ میں نئی اسکیم پر کام شروع کرے گا تاکہ علاقہ کی کثیر آبادی کی مشکلات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔

وادی میں بیشمار چشمے، انگنت جھرنے اور ندی نالوں کی کوئی کمی نہیں، لیکن ان سب قدرتی وسائل کے باوجود یہاں کئی علاقے ایسے بھی ہیں جنہیں پانی کی بوند بوند کے لئے ترسنا پڑ رہا ہے، انہی علاقوں میں اننت ناگ کا کوکرناگ کا ژیرہاڑ اور اس سے ملحقہ کئی علاقے قابل ذکر ہیں، جہاں پر 350 سے زائد غریب کنبے ہیں، جو پینے کے پانی کے لیے ترس رہے ہیں۔

پانی کی قلت

مقامی لوگوں کے مطابق انہیں صدیوں سے پانی جیسی بنیادی سہولت سے محروم رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گرمیوں کے ایام میں انہیں محکمہ جل شکتی کی جانب سے ایک مہینہ میں محض تین بار پانی کا ٹینکر فراہم کیا جاتا ہے، جو ان کے لئے کافی نہیں ہوتا۔

غور طلب ہے کہ جس طرح سے بینک میں کھاتہ یا لاکر ہوتا ہے جہاں پر وہ پیسے یا زیورات محفوظ رکھتے ہیں، ٹھیک ویسے ہی یہ لوگ پینے کے پانی کو پلاسٹک بیلر میں تالا چڑا کر محفوظ رکھتے ہیں۔

تاہم آج برفیلے ایام میں ان کے پلاسٹک ڈرم بھی خالی ہی رہتے ہیں۔ کیونکہ علاقہ کی سڑک پر برف باری کی وجہ سے پھسلن پیدا ہو جاتی ہے، جس پر پانی کے ٹینکر کا چلنا محال ہو جاتا ہے۔ نتیجتاً علاقہ کی بیشتر آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم رہتی ہے۔ مجبوراً کثیر آبادی کو برف پگلانے کے علاوہ دوسرا کوئی چارہ نہیں رہتا۔

علاقہ کی کثیر آبادی کو برف سے ہی گذارا کرنا پڑتا ہے۔ مقامی لوگ برف کو اپنے برتنوں میں لانے کے بعد برتن کو آگ پر رکھ کر اسے پگلا دیتے ہیں، جس سے مقامی لوگ اپنی پیاس بجھا لیتے ہیں۔ مذکورہ علاقہ کے کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے 1500 روپئے خرچ کر کے پرائیویٹ ٹریکٹر میں پانی لائے ہیں۔ جسے وہ اپنی روز مرہ کی زندگی میں استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ کئی مفلوک الحال لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ وہ پہاڑی سے نیچے نالہ برینگی کا پانی پینے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

اگرچہ لوگوں نے یہ معاملہ کئی بار مقامی سیاست دانوں اور انتظامیہ کی نوٹس میں لایا تاہم ان کی آواز ہمیشہ صدا بہ صحر ثابت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ شاید حکومت ہمیں انسان نہیں سمجھتی، ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ ہم لوگ اپنا ووٹ بھی کاسٹ کرتے ہیں، تاہم ہماری آواز کو ہمیشہ دبایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترال میں پینے کے پانی کی قلت پر سٹیزن کونسل برہم

ای ٹی وی بھارت نے یہ معاملہ محکمہ جل شکتی کے اسسٹنٹ ایگزیکیٹیو انجینئر جاوید احمد کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ مذکورہ علاقہ کافی اونچائی پر واقع ہے اور جب برف باری کا موسم ہوتا ہے تو علاقہ تحصیل مقام سے منقطہ ہو جاتا ہے۔ چونکہ علاقہ کی رابطہ سڑک پر پھسلن پیدا ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے محکمہ کا پانی کا ٹینکر علاقہ میں نہیں پنہچ پاتا، اور یہی وجہ ہے کہ مذکورہ علاقہ کے لوگ پینے کے پانی سے محروم ہو جاتے ہیں۔

آفیسر کا کہنا ہے کہ محکمہ نے انہیں پینے کے صاف پانی کو یقینی بنانے کے لئے ایک پروجکٹ تشکیل دیا ہے، جس کا نام 'واٹر سپلائی اسکیم اندر بنتھل گوجر بستی' ہے۔ اے ای ای نے نمائندہ کو یقین دلایا کہ محکمہ جل شکتی رواں برس کے مارچ کے مہینے سے چیرہاڑ نامی علاقہ میں نئی اسکیم پر کام شروع کرے گا تاکہ علاقہ کی کثیر آبادی کی مشکلات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.