ضلع اننت ناگ کے پہاڑی علاقہ، براری آنگن، کی کثیر آبادی مویشی پالن سے جڑی ہوئی ہے۔ اگرچہ ضلع اننت ناگ کے اکثر و بیشتر گاؤں میوہ صنعت و دیگر ایگریکلچر سرگرمیوں سے وابستہ ہیں۔ تاہم پہاڑی علاقہ براری آنگن میں زرعی اراضی نہ ہونے کی وجہ سے پسماندگی کا شکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگوں کا ذریعہ معاش مویشی پالن سے منسلک ہے۔
قدیم روایت کے مطابق علاقہ کے لوگ روزانہ مویشیوں کو ایک جگہ جمع کرکے چرواہا کے سپرد کرتے ہیں جس کے بعد چرواہا مویشیوں کو نزدیکی جنگل میں چرانے کے لئے لے جاتا ہے۔ تاہم گرمیوں میں اضافہ اور موسم مسلسل خشک رہنے کے سبب کاہ چرائیاں سوکھ گئیں ہیں۔ جس کے سبب مویشیوں کے لئے گھاس کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ طویل وقفے سے بارش نہ ہونے کے سبب نہ صرف تازہ اور سبز گھاس بلکہ علاقہ میں پانی کی قلت بھی پیدا ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گائے و دیگر مویشیوں کی زندگی بچانے کے لئے مختلف میدانی علاقوں سے گھاس خرید کر لاتے ہیں اور وقتا فوقتا درختوں سے پتے کاٹ کر مویشیوں کے چارہ کا انتظام کرتے ہیں۔
یہی نہیں بلکہ جنگل میں نالے سوکھ جانے کی وجہ انہیں اپنے مویشیوں کو پانی پلانے کے لئے علاقہ سے کافی دور جانا پڑتا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق سوکھے موسم سے نہ صرف ان کے مویشی کمزوری کا شکار ہوئے ہیں بلکہ دودھ کی پیداوار میں بھی کافی کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کے نتیجے میں وہ مالی مشکلات سے دو چار ہوئے ہیں۔ ان کہا کہنا ہے کہ وہ روزانہ دودھ فروخت کرکے اپنا گزر بسر کرتے ہیں تاہم موسم کی مار نے ان کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ ہر روز رحمت باراں کے منتظر ہوتے ہیں۔ اگر موسم کے تیور میں جلد تبدیلی رونما نہیں ہوئی تو علاقہ میں نوبت فاقہ کشی تک پہنچ سکتی ہے۔ لہذا دھوپ تیز ہو یا مدھم رحمت برسے بغیر کوئی چارہ نہیں۔