اننت ناگ میں برفباری سے متاثرہ سیاحوں کی امداد کے لیے ہوٹل مالکان سامنے آئے ہیں۔
برف میں درماندہ سیاحوں کو کشمیری ہوٹل مالکان نے پناہ دی ہے۔
وادی کشمیر میں حالیہ برفباری کے بعد جہاں عام زندگی لگاتار متاثر ہے، وہیں جموں و سرینگر قومی شاہراہ کے مسلسل بند رہنے سے ملک کے متعدد حصوں سے آئے ہوئے سیاح بھی درماندہ ہو گئے ہیں۔
تاہم ایسی صورتحال میں بھی کشمیری لوگ ان سیاحوں کی مدد کے لیے پیش پیش ہیں۔
ایسی ہی ایک مثال جنوبی کشمیر کے مٹن اننت ناگ میں دیکھنے کو ملی جہاں پر برف میں درماندہ مہاراشٹر سے آئیں 11 خواتین سیاحوں کو اقبال اور عباس نامی دو بھائیوں نے اپنے ہوٹل میں مفت پناہ دی۔
جبکہ ان سیاحوں کو مفت رہائش اور کھانے پینے و دیگر سہولیات بھی میسر کی گئیں۔
دراصل خواتین سیاحوں کا یہ گروپ کچھ دن قبل کشمیر کی سیاحت پر آیا تھا۔ تاہم موسم نے کچھ اس قدر کروٹ بدلی کہ بھاری برفباری کی وجہ سے یہ سیاح کشمیر میں درماندہ ہوگئے۔
جموں و سرینگر قومی شاہراہ پر ان کو روکا گیا اور انہیں جموں کی جانب نہیں جانے دیا گیا۔
ایسے میں یہ خواتین بے یارو مددگار ہوگئیں لیکن مٹن اننت ناگ میں دو کشمیری بھائیوں کی جانب سے ان کی مدد کی گئی۔
انھوں نے اپنا بند پڑا ہوٹل کھول دیا اور سیاحوں کو رہنے کے لیے جگہ دی۔
اس کے لیے ساری خواتین سیاحوں نے کشمیریوں کا شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھیں:سوشل میڈیا پر ہو رہی ان فن پاروں کی خوب پذیرائی
ادھر عباس اور اقبال نامی دونوں بھائیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے محض کشمیریت کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ان درماندہ سیاحوں کی مدد کی ہے۔
ان دونوں بھائیوں کے مطابق انہوں نے آفات سماوی کے مدنظر انسانیت کی خاطر مہاراشٹر کی ان خواتین سیاحوں کو مفت رہائش اور دیگر سہولیات فراہم کی ہیں۔
واضح رہے کہ کشمیر میں حالات نے جس قدر کروٹ بدلی ہو لیکن یہ بات عیاں ہے کہ یہ حالات یہاں کی صدیوں پرانی روایات پر کبھی بھی حاوی نہیں ہوئے ہیں۔
جب کہ آج ان خواتین سیاحوں نے بھی دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ کشمیر سیاحوں و دیگر غیر مقامی افراد کے لیے سب سے موزوں اور محفوظ جگہ ہے۔