بھارت اور چین کی سرحدیں مشترکہ ہیں، جنہیں لائن آف ایکچول کنٹرول کہا جاتا ہے۔ آئے روز ملک کی اس کنٹرول لائن پر کشیدگی کا ماحول رہتا ہے۔ ملک کی سلامتی کے لیے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت نے 2017 میں ضلع اننت ناگ میں فضائی رن وے بنانے کا فیصلہ لیا تھا۔
ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ میں بھارتی فضائیہ کی جانب سے طیاروں کی ایمرجنسی لینڈنگ کے لیے رن وے کا کام شروع کیا گیا۔ رن وے کا کام نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کی جانب سے نیشنل ہائی وے پر موجود بجبہاڑہ میں سروع کیا گیا۔ لیکن کورونا وائرس بیماری نے اس رن وے کے کام کو متاثر کیا ہے۔
اس حوالے سے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائدہ نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے پروجیکٹ منیجر روہت ارورہ سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال رن وئے کےکام میں کافی سرعت لائی گئی تھی، لیکن کورونا وائرس کی دوسری لہر نے سارا تعمیراتی کام ٹھپ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس پر کام کرنے والے مزدور باہر کی ریاستوں سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ اس وبائی بیماری میں وادی کا رخ کرنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رن وے پر خرچ کیا جانے والا خاص قسم کا مواد بھی ملک کی دوسری ریاستوں سے آتا ہے، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ نہیں آ پا رہا ہے اس لیے ہائی وے کے کام میں سستی آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجبہاڑہ میں بنایا جانے والا یہ رن وے تقریباً 105 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی کشمیر کا ماؤنٹین ریسرچ سینٹر اہمیت کا حامل کیوں؟
اس حوالے سے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ڈیوژنل کمشنر کشمیر پی کے پولے سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ اگرچہ سرینگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کسی طرح کی کوئی دقت پیش آئی تو اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی رن وے کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ چار مہینے کے اندر رن وے کا کام مکمل کیا جائے گا۔ رن وے کے بن جانے سے کشمیر کے لوگوں کو کافی آسائش ملے گی۔
واضح رہے کہ یہ رن وے بنانے کا فیصلہ حکومت نے 2017 میں لیا تھا اور ایسے ہی رن وے ملک کے تقریباً 12 مختلف مقامات پر بنائے جانے کا فیصلہ لیا گیا ہے، جس میں راجستھان، اتر پردیش، تامل ناڈو، آندھرا پردیش، مغربی بنگال، اڈیسہ اور گجرات کے ساتھ ساتھ دیگر کئی جگہ سر فہرست ہے۔
رن وے کے بننے سے نہ صرف وادی کے لوگوں کو بلکہ خاص طور سے بھارتی فوج کو طیاروں کی اڑان بھرنے اور لینڈنگ کرنے میں کافی مدد ملے گی، تاکہ کسی بھی امکانی جنگی صورتحال سے نپٹا جائے۔