ایک جانب بر سراقتدار حکومت ڈیجیٹل انڈیا کی بات کرتی ہے اور ملک کی ترقی کے دعوے کرتی ہے لیکن ملک میں آج بھی کئی علاقے ایسے ہیں جہاں کے لوگ ڈیجیٹل دور میں موبائل فون کنیکٹیوٹی کے لئے ترس رہے ہیں۔
وبائی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ریاستی انتظامیہ کی جانب سے آن لائن کلاسز کا اہتمام کیا گیا ہے لیکن آن لائن کلاسز سے صرف وہ طلبا مستفید ہو رہے ہیں جہاں مواصلاتی نظام درست ہے۔
جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ سے محض دو کلو میٹر فاصلے پر واقع حیار نامی علاقہ ابھی بھی ترقی سے کافی دور ہے، مذکورہ علاقہ آج بھی پوری دنیا سے منقطع ہے۔ گنجان آبادی والا علاقہ جدید دور میں بھی موبائل فون کنیکٹیوٹی سے محروم ہے۔
مقامی طلبا کا کہنا ہے کہ ان کے یہاں مواصلاتی نظام میسر نہ ہونے کی وجہ سے انہیں روز کئی کلو میٹر پیدل چل کر بجبہاڑہ میں پڑھائی کرنے کے لئے جانا پڑتا ہے جبکہ طلبا کو اس دوران آنے جانے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ان کی پڑھائی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
مقامی لوگوں نے کہا کہ گزشتہ برس کووڈ-19 کی وبائی صورتحال میں مقامی علاقے کے زیر تعلیم بچے پڑھائی سے محروم ہو گئے کیونکہ مواصلاتی نظام نہ ہونے کے باعث آن لائن کلاسز نہیں کر پائے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کورونا نے انسانی زندگی کو مکمل طور پر متاثر کیا ہے، چاہے سیاسی ہو یا سماجی، معاشی، یہاں تک کہ اب طلبا کے تعلیم کا نظام ہی بدل کر آن لائن ہوگیا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقے میں مواصلاتی نظام کے فقدان کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا ہے 'دور جدید میں بھی مواصلاتی نظام کی عدم دستیابی کی وجہ سے مذکورہ علاقہ کے بچے پڑھ نہیں پاتے ہیں، تاہم یہاں کے رہائش پذیر لوگ دور جدید میں بھی موبائل فون اور اُن سے ملنے والی سہولیات سے محروم ہیں۔'
لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے ایک بار پھر ان کے اس دیرینہ مطالبہ پر نظرثانی کی درخواست کی ہے تاکہ ان کی مشکلات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔