ETV Bharat / state

بابا نصیب الدین غازی کا مقبرہ بلا لحاظ مذہب وملت مرجع خلائق - آستانہ عالیہ میں روح پرور محفل

متولی کے مطابق 13 محرم کو بابا کا یوم وصال منایا جاتا ہے، اور ان دنوں آستانہ عالیہ میں روح پرور محفلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ جس میں عقیدت مندوں کی اچھی خاصی بھیڑ دیکھنے کو ملتی ہے۔

بابا نصیب الدین غازی کا مقبرہ
بابا نصیب الدین غازی کا مقبرہ
author img

By

Published : Nov 11, 2020, 7:12 PM IST

وادی کشمیر ریشی منیوں، اولیاء کاملین اور بزرگوں کی وادی ہے، انہی اولیاء اللہ میں بابا نصیب الدین غازی کا نام بھی شمار کیا جاتا ہے، جنہوں نے دین کی سر بلندی کے لئے اپنے آپ کو وقف کیا۔

بابا نصیب الدین غازی کا مقبرہ جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب بجبہاڑہ کے بابا محلہ میں واقع ہے۔ جہاں پر وادی کے اطراف واکناف سے لوگ آکر ان کے مزار پر حاضری دیتے ہیں۔

آستان اولیاء پر موجود متولی کا کہنا ہے کہ بابا نصیب الدین غازی کے نام سے ہی مذکورہ علاقے کانام بابا محلہ رکھا گیا ہے۔ جبکہ علاقہ کی کثیر آبادی بابا کے لقب سے پہچانی جاتی ہے۔

بابا نصیب الدین غازی کا مقبرہ

بابا نصیب الدین غازی حضرت سلطان العارفین کے خاص مرید اور ایک بہت بڑے عالم دین بھی رہے ہیں، جس کی وجہ سے بابا کو امام اعظم ثانی کا لقب حاصل ہوا ہے، بابا نے اپنی زندگی میں کئی مساجد بھی تعمیر کروائی ہیں، اور اسلام کی دعوت کو عام کرنے لئے مختلف غیر ممالک کا سفر طےکر کے لوگوں کو حق کی دعوت دی۔

عقیدت مندوں کا کہنا ہے کہ بابا لوگوں کو جمع کرنے کے لئے ڈھول بجایا کرتے تھے، اور جب لوگوں کی اچھی خاصی تعداد جمع ہو جاتی تھی تو بابا دین اسلام کی دعوت کو عام کرتے تھے۔

بابا نصیب الدین غازی کے وصال کے بعد ان کا عقیدہ رکھنے والوں نے دمبالی کا آغاز شروع کیا۔ اور یہی وجہ ہے کہ بابا کی یاد میں ہر سال 13 محرم کو دمبالی کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ جس میں مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ وادی کے مختلف علاقوں سے لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، جس میں ڈھول بجانا ایک اہم بات ہوتی ہے۔

متولی کے مطابق 13 محرم کو بابا کا یوم وصال منایا جاتا ہے، اور ان دنوں آستانہ عالیہ میں روح پرور محفلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ جس میں عقیدت مندوں کی اچھی خاصی بھیڑ دیکھنے کو ملتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے
جموں میں سات مقامات پر ای ڈی کے چھاپے

ان کے مطابق حضرت بابا نصیب الدین غازی بابا داؤد خاکی کے چہیتے خلیفہ رہے ہیں. عقیدت مندوں کے مطابق بابا کم عمری میں ہی حضرت سلطان العارفين کے درگاہ میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے گئے تھے اور یہی وجہ ہے کہ بابا شیخ مخدوم سے والہانہ محبت و عقیدہ رکھتے تھے.

بابا کے بارہ سو خلفاء رہے ہیں جن میں تقریباً 30 خُلفاء انکے آستانہ عالیہ میں ہی مدفون ہیں۔ جبکہ دیگر کئی خلفاء کے مقبرے وادی کے مختلف اضلاع میں موجود ہیں۔

ان بزرگان دین کی زیارت گاہوں کی وجہ سے لوگ آج بھی زیارتوں سے فیض یاب ہوتے ہیں۔ وادی کشمیر کو 'پیر وئیر' اسی لئے کہا جاتا ہے، کیونکہ یہاں کے چپے چپے میں بزرگانِ دین کے عبادت گاہیں، آستانے اورمقبریں سجے ہوئے ہیں۔

وادی کشمیر ریشی منیوں، اولیاء کاملین اور بزرگوں کی وادی ہے، انہی اولیاء اللہ میں بابا نصیب الدین غازی کا نام بھی شمار کیا جاتا ہے، جنہوں نے دین کی سر بلندی کے لئے اپنے آپ کو وقف کیا۔

بابا نصیب الدین غازی کا مقبرہ جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب بجبہاڑہ کے بابا محلہ میں واقع ہے۔ جہاں پر وادی کے اطراف واکناف سے لوگ آکر ان کے مزار پر حاضری دیتے ہیں۔

آستان اولیاء پر موجود متولی کا کہنا ہے کہ بابا نصیب الدین غازی کے نام سے ہی مذکورہ علاقے کانام بابا محلہ رکھا گیا ہے۔ جبکہ علاقہ کی کثیر آبادی بابا کے لقب سے پہچانی جاتی ہے۔

بابا نصیب الدین غازی کا مقبرہ

بابا نصیب الدین غازی حضرت سلطان العارفین کے خاص مرید اور ایک بہت بڑے عالم دین بھی رہے ہیں، جس کی وجہ سے بابا کو امام اعظم ثانی کا لقب حاصل ہوا ہے، بابا نے اپنی زندگی میں کئی مساجد بھی تعمیر کروائی ہیں، اور اسلام کی دعوت کو عام کرنے لئے مختلف غیر ممالک کا سفر طےکر کے لوگوں کو حق کی دعوت دی۔

عقیدت مندوں کا کہنا ہے کہ بابا لوگوں کو جمع کرنے کے لئے ڈھول بجایا کرتے تھے، اور جب لوگوں کی اچھی خاصی تعداد جمع ہو جاتی تھی تو بابا دین اسلام کی دعوت کو عام کرتے تھے۔

بابا نصیب الدین غازی کے وصال کے بعد ان کا عقیدہ رکھنے والوں نے دمبالی کا آغاز شروع کیا۔ اور یہی وجہ ہے کہ بابا کی یاد میں ہر سال 13 محرم کو دمبالی کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ جس میں مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ وادی کے مختلف علاقوں سے لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، جس میں ڈھول بجانا ایک اہم بات ہوتی ہے۔

متولی کے مطابق 13 محرم کو بابا کا یوم وصال منایا جاتا ہے، اور ان دنوں آستانہ عالیہ میں روح پرور محفلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ جس میں عقیدت مندوں کی اچھی خاصی بھیڑ دیکھنے کو ملتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے
جموں میں سات مقامات پر ای ڈی کے چھاپے

ان کے مطابق حضرت بابا نصیب الدین غازی بابا داؤد خاکی کے چہیتے خلیفہ رہے ہیں. عقیدت مندوں کے مطابق بابا کم عمری میں ہی حضرت سلطان العارفين کے درگاہ میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے گئے تھے اور یہی وجہ ہے کہ بابا شیخ مخدوم سے والہانہ محبت و عقیدہ رکھتے تھے.

بابا کے بارہ سو خلفاء رہے ہیں جن میں تقریباً 30 خُلفاء انکے آستانہ عالیہ میں ہی مدفون ہیں۔ جبکہ دیگر کئی خلفاء کے مقبرے وادی کے مختلف اضلاع میں موجود ہیں۔

ان بزرگان دین کی زیارت گاہوں کی وجہ سے لوگ آج بھی زیارتوں سے فیض یاب ہوتے ہیں۔ وادی کشمیر کو 'پیر وئیر' اسی لئے کہا جاتا ہے، کیونکہ یہاں کے چپے چپے میں بزرگانِ دین کے عبادت گاہیں، آستانے اورمقبریں سجے ہوئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.