اننت ناگ: دنیا بھر میں تمباکو نوشی کا بڑھتا رجحان ایک۔بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے، تمباکو نوشی کے خلاف عالمی ادارہ صحت کی کوششوں کے باوجود تمباکو نوشی کو قابو کرنا مشکل ہو رہا ہے ،جہاں بھارت کی مختلف ریاستوں میں تمباکو کھانے کے عادی لوگوں کی کثیر تعداد ہے وہیں جموں کشمیر خاص کر کشمیر میں سگریٹ نوشی اور حُقہ کی صورت میں تمباکو نوشی عام ہے۔ دور حاضر میں تمباکو نوشی کا رجحان اس قدر بڑھتا جا رہا ہے جس کو آج نوجوان نسل ایک فیشن کے طور پر اختیار کرتی جارہی ہے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس کے کتنے خطرناک نتائج پیدا ہوسکتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران گورنمنٹ میڈیکل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر سید طارق قریشی نے کہا کہ تمباکو نوشی نشے کی پہلی سیڑھی ہے اور اس سیڑھی پر چڑھنے والا انسان دیگر خطرناک منشیات کا عادی بن سکتا ہے، جس کی قیمت اسے یا تو کسی موذی بیماری یا جان گنوا کر چکانا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کو جڑ سے ختم کرنے کی ضرورت ہے جس سے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ منشیات کی کھیتی کرنا بند کرنا چاہئے اس کے بدلے لوگوں کو اناج کی کاشت کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر قریشی نے کہا کہ جب تک سماج میں بدلاؤ اور شعور پیدا نہیں ہوگا تب تک منشیات کا رجحان بڑھتا جائے گا، سماج کو منشیات مکت کرنے کے لئے سماج کا تعاون ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ہوٹلوں ریستوران میں حقہ پیش کیا جارہا ہے جس سے نوجوان نسل کو منشیات کی جانب دھکیلا جا رہا ہے جو کافی افسوس کن بات ہے۔
مزید پڑھیں: World No Tobacco Day عالمی یوم انسداد تمباکو کے موقعہ پر سگریٹ نوشی کے بڑھتے رجحان پر افسوس کا اظہار کیا گیا
ڈاکٹر قریشی نے کہا کہ تمباکو نوشی سماجی برائی کا ایک حصہ ہے، تمباکو سے نہ صرف اس کے عادی لوگ بلکہ دیگر (غیر متحرک) افراد کو بھی اپنا شکار بناتا ہے۔لہذا سماج کے ہر فرد پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سماج سے اس بدعت کو جڑ سے ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔