اننت ناگ: اننت ناگ کے اسپورٹس اسٹیڈیم میں جمعرات کے روز آنگن واڑی ہلپرس اور ورکرس نے محکمہ اور انتظامیہ کر خلاف خاموش احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجیوں خواتین نے کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم اور محکمہ میں ہو رہی باضابطگی کو لیکر آج اننت ناگ کے اسپورٹس اسٹیڈیم میں پر امن اور خاموش احتجاج کیا۔
احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ کم آمدنی کی وجہ سے وہ کئی مشکلات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا جس طرح ملک کی دیکر ریاستوں میں آنگن واڑی ہلپرس اور ورکرس کو تمام تر سہولیات اور تنخواہ فراہم کی جاتی ہے، اس طرح سے کشمیر میں کام کرنے والے آنگن واڑی ورکرس اور ہلپرس کو ملنے چاہیے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے آنگن واڑی ورکرس ہلپرس ایسوسی ایشن کی صدر فہمیدہ اختر نے کہا کہ "ہمیں اکثر بیشتر کئی ماہ تک تنخواہوں سے محروم رکھا جاتا ہیں۔وقت پر تنخواہیں نہ ملنے کی صورت میں انہیں مالی مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے اور وہ کم اجرتوں کو بڑھانے کے لیے در بہ در کی ٹھوکریں کھا رہی ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ایل جی انتظامیہ کی جانب سے ان کے کئی ورکرس کو سبکدوش کیا گیا،مگر سبکدوشی کے وقت ان کے حقوق کو نظر انداز کیا گیا، جس کی وجہ سے خواتین کے حوصلے پست ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ خواتین کو جعلی دستاویز کی بنیاد پر محکمہ میں ہلپرس کی آسامیوں پر فائز کیا گیا ہیں، جو سراسر غلط ہے۔ انہوں نے محکمہ صحت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کئی خواتین کو جعلی دستاویز فراہم کئے ہیں، جس کی از سر نو تعقات ہونی چاہیے اور ملوث افراد کو کے خلاف قانونی کارروائی ہونے چاہیے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ جس طرح ملک کی دوسری ریاستوں میں آنگن واڑی ورکرس اور ہیلپرس کو سپریم کورٹ کے مطابق مفادات فراہم کئے جا رہے ہیں، مگر کشمیر میں ابھی تک سپریم کورٹ کے آڈر کو لاگو نہیں کیا جا رہا ہے۔انہوں نے وزیراعظم اور ایل جی انتظامیہ سے معاملے میں مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کے جائز مطالبات کو جلد از جلد حل کیا جائے۔