ETV Bharat / state

بجبہاڑہ: چینی وڈر کے دکاندار بے روزگار، انتظامیہ کی مدد کے منتظر

ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ کے کئی دکاندار لاک ڈاؤن کے سبب سیاح نہیں آنے سے بےروزگار ہوگئے ہیں۔ انہوں نے انتظامیہ سے معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔

چینہ وڈر کے دکاندار بے روزگار
چینہ وڈر کے دکاندار بے روزگار
author img

By

Published : Oct 9, 2020, 10:42 PM IST

کشمیر کا ایک بہت بڑا طبقہ ایسا ہے جو سیاحت پر منحصر ہے، کیونکہ وہ اپنی روزی روٹی اسی سے کماتے ہیں۔ لیکن گذشتہ ایک برس سے وادی میں نامساعد حالات کی وجہ سے یہاں سیاحتی شعبہ مکمل طور پر ٹھپ ہے۔ اس وجہ سے یہاں سیاحتی شعبے سے منسلک افراد کو مشکلات کا سامنا ہے۔

چینہ وڈر کے دکاندار بے روزگار

اننت ناگ کے بجبہاڑہ میں قائم چینی وُڈر نامی علاقہ ایپل ویلی کے نام سے مشہور ہے۔ یہاں ملکی اور غیر ملکی سیاح وادی کے شہرہ آفاق پہلگام کا رُخ کرتے تھے۔ سیاحوں کا آنا اور جانا اس علاقہ سے ہوا کرتا تھا۔ یہاں کے سیب کے باغات سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتے تھے۔ اور یہی وجہ ہے کہ چینی وُڈر میں سیاحوں کا آنا جانا لگا رہتا تھا۔ بعد میں مقامی لوگوں نے اسی جگہ پر سیاحوں کے لئے مختلف طرح کی دکانیں کھول دیں، جن میں خاص طور پر ہوٹل، شال بافی کی دکانیں سمیت دیگر اشیا کی دکانیں قابل ذکر ہیں۔ ان دکانداروں کا روزگار محض سیاحت پر منحصر ہے۔

گذشہ برس مرکذی حکومت نے دفعہ 370 کی منسوخی سے دو روز قبل وادی سے تمام سیاحوں کا انخلاء کیا- جبکہ رواں برس کووڈ-19 کے پیش نظر لاک ڈاون کی وجہ سے سیاح وادی کی طرف نہیں آ پائے۔ نتیجتاً سیاحت سے جڑے سینکڑوں افراد کو شدید مالی نقصانات سے جوجھنا پڑا۔

سیاحت سے وابستہ لوگوں کے مطابق اُن کے روزگار پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ لوگ اب صرف اس کی آس لگائے بیٹھے ہیں کہ کب کورونا وائرس کی ویکسین تیار ہونے کی خبر آئے کہ اُن کی زندگی پھر سے پٹری پر لوٹ آئے۔

مقامی دکانداروں کا گورنر انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ ان کو بلاتاخیر معاوضہ دیا جائے تاکہ لاک ڈاون اور ہڑتال میں ہوئے نقصانات کی بھرپائی ممکن ہو سکے۔

مقامی لوگوں نے کہا کہ شعبہ سیاحت سے جڑے یہاں کے تمام لوگ جن میں یہاں کے مختلف دکاندار، فوٹوگرافی سے وابستہ لوگ، ہوٹل مالکان، ٹرانسپوٹرس وغیرہ شامل ہیں، دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہیں۔

سیاحت سے وابسطہ لوگوں کا کہنا ہے کہ سیاحوں کے بغیر اُنہیں بے تحاشا نقصان سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے، وہی سینکڑوں کی تعداد میں یہاں کے نوجوان بے روزگار ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ: معذوروں کے لیے مشعل راہ


مقامی دکاندار کا کہنا ہے کہ وہ بل واسطہ یا بلا واسطہ سیاحت پر ہی منحصر ہیں، سیاحت اگرچہ ان کے لئے باعث مسرت ہوتا تھا، لیکن گذشتہ ایک برس سے وہ بے کار بیٹھے ہوئے ہیں۔ جبکہ کئی دکان مالکوں نے دکانوں پر کام کر رہے نوجوانوں کو کام نہ ہونے کے سبب اپنی دکانوں سے بے دخل کر دیا۔ جس کی وجہ سے سینکڑوں نوجوان بےروزگار ہوئے۔

مقامی دکانداروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ دنوں انتظامیہ نے لاک ڈاون کے دوران تجارت کو ہوئے نقصان کی بھرپائی کے لیے مالی معاونت پیکیج کا اعلان کیا تھا، تاہم آج تک ان کو نظر انداز کیا گیا۔ اُنہوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کو معاوضہ دیا جائے تاکہ لاک ڈاون اور ہڑتال میں ہوئے نقصانات کی بھرپائی ممکن ہو سکے۔

کشمیر کا ایک بہت بڑا طبقہ ایسا ہے جو سیاحت پر منحصر ہے، کیونکہ وہ اپنی روزی روٹی اسی سے کماتے ہیں۔ لیکن گذشتہ ایک برس سے وادی میں نامساعد حالات کی وجہ سے یہاں سیاحتی شعبہ مکمل طور پر ٹھپ ہے۔ اس وجہ سے یہاں سیاحتی شعبے سے منسلک افراد کو مشکلات کا سامنا ہے۔

چینہ وڈر کے دکاندار بے روزگار

اننت ناگ کے بجبہاڑہ میں قائم چینی وُڈر نامی علاقہ ایپل ویلی کے نام سے مشہور ہے۔ یہاں ملکی اور غیر ملکی سیاح وادی کے شہرہ آفاق پہلگام کا رُخ کرتے تھے۔ سیاحوں کا آنا اور جانا اس علاقہ سے ہوا کرتا تھا۔ یہاں کے سیب کے باغات سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتے تھے۔ اور یہی وجہ ہے کہ چینی وُڈر میں سیاحوں کا آنا جانا لگا رہتا تھا۔ بعد میں مقامی لوگوں نے اسی جگہ پر سیاحوں کے لئے مختلف طرح کی دکانیں کھول دیں، جن میں خاص طور پر ہوٹل، شال بافی کی دکانیں سمیت دیگر اشیا کی دکانیں قابل ذکر ہیں۔ ان دکانداروں کا روزگار محض سیاحت پر منحصر ہے۔

گذشہ برس مرکذی حکومت نے دفعہ 370 کی منسوخی سے دو روز قبل وادی سے تمام سیاحوں کا انخلاء کیا- جبکہ رواں برس کووڈ-19 کے پیش نظر لاک ڈاون کی وجہ سے سیاح وادی کی طرف نہیں آ پائے۔ نتیجتاً سیاحت سے جڑے سینکڑوں افراد کو شدید مالی نقصانات سے جوجھنا پڑا۔

سیاحت سے وابستہ لوگوں کے مطابق اُن کے روزگار پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ لوگ اب صرف اس کی آس لگائے بیٹھے ہیں کہ کب کورونا وائرس کی ویکسین تیار ہونے کی خبر آئے کہ اُن کی زندگی پھر سے پٹری پر لوٹ آئے۔

مقامی دکانداروں کا گورنر انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ ان کو بلاتاخیر معاوضہ دیا جائے تاکہ لاک ڈاون اور ہڑتال میں ہوئے نقصانات کی بھرپائی ممکن ہو سکے۔

مقامی لوگوں نے کہا کہ شعبہ سیاحت سے جڑے یہاں کے تمام لوگ جن میں یہاں کے مختلف دکاندار، فوٹوگرافی سے وابستہ لوگ، ہوٹل مالکان، ٹرانسپوٹرس وغیرہ شامل ہیں، دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہیں۔

سیاحت سے وابسطہ لوگوں کا کہنا ہے کہ سیاحوں کے بغیر اُنہیں بے تحاشا نقصان سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے، وہی سینکڑوں کی تعداد میں یہاں کے نوجوان بے روزگار ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ: معذوروں کے لیے مشعل راہ


مقامی دکاندار کا کہنا ہے کہ وہ بل واسطہ یا بلا واسطہ سیاحت پر ہی منحصر ہیں، سیاحت اگرچہ ان کے لئے باعث مسرت ہوتا تھا، لیکن گذشتہ ایک برس سے وہ بے کار بیٹھے ہوئے ہیں۔ جبکہ کئی دکان مالکوں نے دکانوں پر کام کر رہے نوجوانوں کو کام نہ ہونے کے سبب اپنی دکانوں سے بے دخل کر دیا۔ جس کی وجہ سے سینکڑوں نوجوان بےروزگار ہوئے۔

مقامی دکانداروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ دنوں انتظامیہ نے لاک ڈاون کے دوران تجارت کو ہوئے نقصان کی بھرپائی کے لیے مالی معاونت پیکیج کا اعلان کیا تھا، تاہم آج تک ان کو نظر انداز کیا گیا۔ اُنہوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کو معاوضہ دیا جائے تاکہ لاک ڈاون اور ہڑتال میں ہوئے نقصانات کی بھرپائی ممکن ہو سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.