اننت ناگ: جموں و کشمیر میں جہاں ایک جانب بڑھتی بیروزگاری ایک سنگین مسئلہ بن رہی ہے تو وہیں کئی ایسے پڑھے لکھے نوجوان ہیں جو سرکاری نوکریاں تلاش کرنے کے بجائے مختلف سرکاری اسکمیوں سے خود کے لیے نہیں بلکہ دوسروں کے لیے روز گار کے مواقعے فراہم کرتے ہیں۔Unemployment Rate In JK
ضلع اننت ناگ کے انگن آستان پورہ علاقہ سے تعلق رکھنے والے شبیر آحمد گنائی بھی انہی نوجوانوں میں شامل ہیں جنہوں نے سرکاری اسکمیوں کا فائدہ اٹھا کر خود روزگار کمانے کے اہل ہوئے ہیں۔دراصل شبیر احمد گنائی نے شہد کی مکھیوں کو پالنے کی صنعت میں نہ صرف خود کامیابی حاصل کی ہے بلکہ دوسروں کے لیے بھی روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔schemes For Unemployed Youths in Kashmir
شبیر احمد نے اننت ناگ ڈگری کالج سے گریجیویشن حاصل کی اور سرکاری نوکری تلاش کرنے کی کوشش کی، ایسی دوران شبیر احمد نے محکمہ زراعت سے سبسڈی پر شہد کی مکھیوں کی 10 چھتیاں حاصل کی۔محکمہ زراعت نے شبیر آحمد کو مگس بانی کے تعلق سے ٹریننگ بھی دی اور آج شبیر احمد کے پاس شہد کی مکھیوں کی 309 کالونیاں موجود ہے۔Shabir Ahmad Entrepreneur Of Anantnag
شبیر آحمد نے شہد کی مکھیوں کے پالنے کے اپنے شوق کو کامیابی کے ساتھ کاربار میں تبدیل کیا اور اپنا برانڈ "نیکٹر نیچرز" متعارف کرایا۔شبیر آحمد نے اپنے کاروبار کو وسعت دیتے ہوئے2020 میں شہد کا پروسیسنگ یونٹ بھی لگایا ہے اور اِس وقت وہ اپنی مصنوعات وادی کشمیر کے مختلف حصوں میں سپلائی کر رہے ہیں۔Nector Nature Honey Brand
مزید پڑھیں: Benefits of Honey: شہد صحت کے لیے کتنا فائدہ مند ہے؟
جہاں بے روزگاری ملک بھر میں ایک سنگین مسئلہ کے طور ابھر رہی ہے۔ وہیں شبیر احمد جیسے سینکڑوں نوجوان ان حالات کے باوجود اپنے لئے روزگار کے مواقع تلاش کر کے دیگر پڑھے لکھے نوجوانوں کے لئے بھی مثال قائم کر رہے ہیں، اگر انسان کے ارادے مضبوط ہوں تو ان کی زندگی میں کچھ کرنے کی صلاحیتوں کے بیچ کوئی بھی رکاوٹ حائل نہیں ہوسکتی۔