صاف پانی صحت مند زندگی کی ضمانت ہے اور ہر انسان کا بنیادی حق ہے لیکن ضلع اننت ناگ سے تقریباً 30 کلومیٹر دور سنگلن، شانگس کے لوگوں کو اس دور جدید میں بھی پُرانے زمانے کے لوگوں کی طرح ندی نالوں کا پانی پینا پڑتا ہے، اگرچہ حکومت لوگوں کو بنیادی سہولیات مہیا کرنے کیلئے آئے روز نئی نئی اسکیمیں متعارف کرواتی ہیں لیکن ابھی بھی دور دراز علاقوں میں لوگ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
علاقے کے لوگوں کو پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے دور واقع ندی نالوں سے پانی لانے کیلئے جانا پڑتا ہے، پانی کی قلت کی وجہ سے خواتین کے ساتھ ساتھ بچوں کو بھی کافی دور سے پانی لانا پڑتا ہے۔
سنگلن کے لوگوں کے مطابق 'موسم سرما شروع ہونے سے پہلے ہی ہم نقل مکانی کرنے کیلئے مجبور ہو جاتے ہیں کیونکہ سردیوں میں ندی نالوں میں پانی کی سطح کم ہو جاتی ہے اور پانی کی سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں پانی کی ایک ایک بوندھ کے لئے ترسنا پڑتا ہے۔'
انہون نے کہا پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے 'ہم نے محکمہ جل شکتی کے اعلیٰ حکام کو کئی بار آگاہی دی لیکن شاید پہاڑی ہونے کی وجہ سے ہمیں ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا ہے، گزشتہ دہائیوں سے اس مانگ کو لیکر اگرچہ یہاں پہ ایک اسکیم کے تحت ٹینک کا وجود عمل میں لایا گیا لیکن وہ اسکیم بھی شاید ٹینکی کا ڈھانچہ بنانے تک ہی محدود تھا۔'
انہوں نے کہا 'اس کی تعمیر کے بعد جو پائپ لائن بچھانی درکار تھی وہ شاید ابھی کارخانے میں بنی ہی نہیں ہے۔ اسی لیے ہمیں صاف پانی پینے کے لئے انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔'
مقامی لوگوں کا کہنا ہے ہے کہ 'ہمارے علاقے کے لوگوں نے کبھی بھی کسی محکمے سے وابستہ عہدیدار کو ہماری داد رسائی کے لیے نہیں دیکھا ہے۔ لیکن جب الیکشن کا وقت نزدیک آتا ہے تو ووٹ مانگنے کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما ووٹ لینے کے غرض سے وعدوں کی بارش شروع کرتے ہیں، لیکن الیکشن ختم ہوتے ہی وہ اس علاقے کا نام اور راستہ بھی بھول جاتے ہیں۔'
اس مسئلے کو لیکر جب ہم نے محکمہ جل شکتی کے اسسٹنٹ ایکزیکٹیو انجنئیر ریاض احمد سے بات کی تو انہوں نے سنگلن شانگس کے لوگوں کی مانگ کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ علاقے کے لوگوں کی شکایات کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم نے ایک نئی اسکیم کے تحت اس علاقے کو صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے اور کچھ ہی دنوں میں وہاں کے لوگوں کو اس پریشانی سے نجات ملے گی۔