نالے سے روزانہ سینکڑوں ٹریکٹر ریت اور باجری نکالے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے نالہ کے ارد گرد مختلف گاؤں و دیہات کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔
اگرچہ انتظامیہ کی جانب سے دریائے لدر سے ریت اور باجری نکالنے پر پابندی عائد کی ہے، تاہم چند شرپسند عناصر دن کے اجالے میں دریائے لدر سے باجری اور ریت نکالنے میں مصروف عمل ہے۔
غیر قانونی طریقے سے ریت نکالنے کا کام شدومد سے جاری اس سلسلے میں مقامی لوگوں نے کہا کہ بجبہاڑہ اور اس کے ملحقہ علاقہ جات میں جتنے بھی علاقے دریائے لدر پر آباد ہے، اُن علاقوں میں چند خود غرض افراد غیر قانونی طریقے سے دریائے لدر سے ریت اور باجری نکال رہے ہے، جس کی وجہ سے مذکورہ دریا میں ٹراوٹ مچھلیوں کے نا پید ہونے کا خطرہ ہے۔مقامی لوگوں نے کہا کہ اگرچہ ضلع انتظامیہ نے اس سے پہلے بھی کئی بار ان علاقہ جات کا اچانک سے معائنہ کیا اور خود مشاہدہ کیا، کہ کس طرح سے غیر قانونی طریقے سے باجری اور ریت نکالی جا رہی ہے، حالانکہ چند روز تک اس پر پابندی عائد کی گئی تھی، تاہم کچھ عرصہ گزر جانے کے بعد ہی ریت اور باجری نکالنے کا سلسلہ پھر سے شروع ہوا۔ اُنہوں نے کہا کہ ایسے غیر قانونی کام پر روک لگانا ضروری ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے یہ معاملہ ڈسٹرک منرل آفیسر اننت ناگ محمد یاسین کی نوٹس میں لایا تو اُنہوں نے کہا کہ محکمہ کی جانب سے اس مسئلہ کو لیکر آج تک کئی سارے اقدامات اُٹھائے گئے ہیں اور کئی لوگوں کی مشینری ضبط کر کے اُن کے خلاف قانونی کاروائی کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نالہ لدر پر کچھ بلاک محکمہ کی جانب سے ای ایکشن پر لیے گئے ہیں اور یہ بلاک ریت اور باجری نکالنے کے لیے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا سرکار کی جانب سے ریت اور باجری سے روزگار حاصل کرنے والے لوگوں کو 5 سال کے لیے لیز فراہم کی جائے گی، جس سے غیر قانونی کام پر روک لگ جائے گی۔