مشن نافذ کرنے والے اداروں کو ملک کی ریاستوں اور یونین ٹریٹریز میں سینٹرل نوڈل ایجنسیوں کے ذریعے مرکز کی جانب سے معاونت فراہم ہوتی ہے، جہاں مرکزی حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ 31 مارچ 2022 تک ضرورت مند لوگوں کے لئے مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔ وہیں، زمینی صورتحال اس کے برعکس ہے۔
جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کے چیر تنزی داوودپورہ وائلو میں مرکزی اسکیم پردھان منتری آواس یوجنا کا کہیں کوئی نام و نشان نہیں، اگرچہ ایک جانب مرکزی حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ پسماندہ لوگوں کی کفالت کرنے کے لئے مرکز انہیں گھر تعمیر کر کے دے گی، تو وہی دوسری جانب مرکزی حکومت کے دعوے سراپ دکھائی دے رہے ہیں، جس کی ایک مثال چیر تنزی وائلو علاقے میں دیکھنے کو مل رہی ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 'مذکورہ علاقے میں مستحق افراد گذشتہ دہائی سے پی ایم اے وائی سے محروم ہیں، اگرچہ علاقے میں محکمہ دیہی ترقی کے افسران نے کئی بار جائزہ لیا، جبکہ افسران نے مذکورہ علاقے کا سروے کر کے مستحق افراد کی لسٹ بھی تیار کی گئی تھی، تاہم سال 2011 کے بعد مذکورہ علاقہ کا کوئی بھی فرد پی ایم اے وائی اسکیم سے مستفید نہیں ہو سکا، حالانکہ چیر تنزی داؤدپورہ میں بیشتر لوگ کافی پریشانی میں زندگی گزار رہے ہیں، لیکن حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے مذکورہ علاقہ پسماندگی کا شکار ہے۔
تحصیل مقام سے محض 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع چیر تنزی علاقہ جہاں اکثر لوگ ایسے ہیں جو نہایت ہی مفلوک الحال اور غریبی کے باعث مٹی کے بنے گھروں اور لکڑی کے شیڈ میں رہنے پر مجبور ہیں، عارضی طور پر بنائے ہوئے ان کچے مکانات میں ایک یا دو کمروں پر مشتمل ہیں، جہاں پر ٹھیک طرح سے بیٹھنے کی جگہ نہیں ہے، یہ پسماندہ لوگ آٹھ سے دس افراد خانہ پر مشتمل انہیں ایک یا دو کمروں میں زندگی نہایت ہی تنگدستی میں گزار رہے ہیں، اگرچہ مرکزی حکومت نے غریب افراد کے لئے پی ایم اے وائی اسکیم کے تحت چھوٹے مکان تعمیر کرانے کے لئے اقدامات اٹھائے تھے، تاہم مذکورہ علاقے میں آج کی تاریخ تک ایک بھی شخص مرکزی اسکیم سے مستفید نہ ہو سکا۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی بار متعلقہ محکمہ کے چکر لگائے، کئی افسران کو اس مشکلات سے روبرو بھی کروایا، جبکہ بیک ٹو ولیج پروگراموں میں بھی انہوں نے اپنی آواز کو بلند کرنا چاہا، تاہم اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
لوگوں کی اس مشکلات کا ازالہ کرنے کے لئے ای ٹی وی بھارت نے یہ معاملہ محکمے دیہی ترقی کے اے سی ڈی نثار احمد ملک کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ 'یہ مسئلہ نہ صرف مقامی علاقے کا ہے، بلکہ پورے اننت ناگ ضلع میں 2017 اور 2018 میں محکمہ نے جائزہ لینے کے بعد ایک لسٹ تیار کیا تھا، جس میں تقریباً 2315 افراد کو مستحق پایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 'گذشتہ تین چار سالوں سے کسی بھی شخص کی کوئی معاونت نہیں ہوئی ہے، ان کا کہنا ہے کہ محکمے کو رواں سال تک 22293 درخواستیں موصول ہوئی ہیں، جن میں سے 21676 لوگوں کو مستحق پایا، جن کی ابھی بھی چھان بین ہو رہی ہے، انہوں نے ضرورت مند لوگوں سے گزارش کی ہے کہ وہ تھوڑا اور صبر کریں اور جب تک انہیں حکومت کی جانب سے کوئی خاطر خواہ احکامات صادر ہو جائیں گے وہ جلد ہی ان مفلوک الحال لوگوں کو امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔