اننت ناگ: وادی کشمیر کے تقریباً سھبی اضلاع میں ورمیکمپوسٹ یونٹ قائم ہیں اور مزید یونٹس قائم کیے جا رہے ہیں۔ وادی میں تین دہائیاں قبل ایک بھی ورمی کمپوسٹ یونٹ موجود نہیں تھا۔ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے سیمتھن، بجبہاڑہ علاقے سے تعلق رکھنے والے عبدالاحد نامی ایک شخص نے 1990کی دہائی کے وسط میں ایک ورمی کمپوسٹ یونٹ قائم کیا۔ گرچہ ابتدائی برسوں کے دوران انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی تاہم 2009میں انہوں نے پھر سے کوشش کرکے یونٹ قائم کیا جو اس وقت ضلع کا سب سے بڑا ورمی کمپوسٹ یونٹ ہے۔ Vermicompost Unit in Bijbehara Anantnag
عبدالاحد کے ورمیکمپوسٹ یونٹ میں ہر برس کئی کوئنٹل کھاد تیار ہوتی ہے جو اکثر و بیشتر کشمیر میں ہی استعمال ہوتی ہے۔ ’’عبدالاحد ایگرو فارم‘‘ کے نام سے انہوں نے تین یونٹس قائم کئے ہیں جہاں تقریباً 20 افراد بلا واسطہ اپنا روزگار کما رہے ہیں۔ محض پانچویں جماعت تک کی پڑھائی کرنے والا شخص اس وقت ایم بی اے کی ڈگری حاصل کرنے والوں کو نوکری فراہم کر رہا ہے۔ South Kashmir Vermicompost Unit
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے عبد الاحد اور اس کے یونٹس میں کام کرنے والے افراد نے کہا کہ آرگینک کھاد کی مارکیٹ میں کافی ڈیمانڈ ہے اور انکے یونٹس میں سالانہ قریب 25ہزار ورمیکموسٹ کھاد تیار ہوتی ہے جو ہاتھوں ہاتھ بِک جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرگیکنگ کھاد کمیائی کھاد سے کئی گنا بہتر اور ماحول دوست بھی ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: ’من کی بات‘ میں وزیر اعظم نے پلوامہ سے تعلق رکھنے والے برادران کی ستائش کی
عبدالاحد کا ماننا ہے کہ ورمیکمپوسٹ سمیت دیگر یونٹس قائم کرکے نوجوان اپنا روزگار خود کما سکتے ہیں۔ انہوں نے بے روزگار نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ محکمہ باغبانی کے ساتھ مل کر اس طرح کے یونٹ قائم کر سکتے ہیں اور ایسے یونٹس کے لیے گورنمنٹ نے کئی اسکیمیں وضع کی ہیں جس سے نوجوان مستفید ہو سکتے ہیں۔‘‘