روایتی رسم کے مطابق بہنوں نے بھائیوں کی کلائیوں پر راکھی باندھنے کی رسم بہ حسن و خوبی طریقہ سے انجام دی۔ ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے رکشا بندھن کے تہوار کو تھجوارہ میں مذہبی ہم آہنگی کے ساتھ انجام دیا۔
تجھوارہ میں یوں یہ تہوار ہندو، مسلم اور سکھ ایک ساتھ مناتے ہیں۔ جب کہ بھائی چارے کی مثال کو برقرار رکھتے ہوئے سکھوں اور مسلمانوں نے آج رکشا بندھن کے موقعے پر ہندو بھائیوں کو ڈھیر ساری مبارک باد پیش کی اور دعا کی کہ جلد از جلد وبائی بیماری کا خاتمہ ہو تاکہ ہمیں پھر سے ایک دوسرے کے تہواروں میں شامل ہونے کا موقع ملے۔ اس موقع پر مندروں میں خصوصی پوجا کا بھی اہتمام کیا گیا۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ رکشا بندھن ہندو مذہب میں ایک خاص تہوار تصور کیا جاتا ہے اور یہ تہوار اگست کے مہینے میں منایا جاتا ہے۔
رکشابندھن کی ایک خاص اہمیت اور اِفادیت ہے۔ اس دن بہن اپنے بھائی کی کلائی پر راکھی باندھتی ہے اور اُس کی خوشی صحت اور تندرستی کے لئے دعا کرتی ہے۔
اور اس کے بدلے میں بھائی اپنی بہن کی تا عمر حفاظت کرنے کا وعدہ کرتا ہے اور ایک تحفہ پیش کرتا ہے اور وعدہ کرتا ہے کہ وہ اپنی بہن کو کسی بھی طرح کے نقصان سے ہر حال میں بچائے گا۔
اس موقع پر ہندو خاتون نے کہا کہ اس راکھی باندھنے کے پیھچے نیک خواہشات ہوتی ہیں جس کی وجہ سے بھائی بہن کا رشتہ اور مضبوط بن جاتا ہے یوں تو بھائی بہن کے رشتے کو دنیا کے ہر حصے اور ہر مذ ہب میں اہمیت دی جاتی ہے تاہم ہندوؤں کا یہ تہوار رشتہ کی انفرادیت کو اور مضبوط بناتا ہے اور رکشا بندھن کے دن کو بھائی اور بہن کے نام وقف کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ وادیٔ کشمیر میں گزشتہ کئی سال سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر رکشا بندھن کے تہوار کی تقریبات متاثر رہی اور لوگ گھروں میں ہی اس رسم کو انجام دے رہے تھے۔