خاتون کے اہل خانہ نے ریڈ زون کی وجہ سے ڈاکٹروں پر مریضہ کے علاج میں کوتاہی کا سنگین الزام لگایا ہے جس کی وجہ سے خاتون اور اس کے جڑواں نوزائیدہ بچوں کی موت ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق رقیہ نامی کھارپورہ شانگس کی رہنے والی 37 سالہ خاتون کو ایک نجی کلینک میں لایا گیا لیکن مذکورہ ڈاکٹر نے ریڈ زون سے آنے کی بنا پر خاتون کا علاج کرنے سے انکار کردیا اور اسے اننت ناگ کے زچہ بچہ ہسپتال لے جانے کی صلاح دی۔
اس کے بعد خاتون کو ایم سی ایچ اننت ناگ میں داخل کیا گیا، اہل خانہ نے الزام لگایا کہ جوں ہی خاتون کے ریڈ زون سے آنے کی بات ہسپتال عملے کو معلوم ہوئی کافی دیر تک خاتون کا علاج شروع نہیں کیا گیا۔
جس کے بعد رقیہ نے ایک بچے کو جنم دیا اور لمبے وقفے کے بعد دوسرے بچے کو۔ اس دوران زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی اور بعد ازاں دونوں نوزائیدہ بچے بھی فوت ہو گئے۔
دوسری جانب ہسپتال انتظامیہ نے جہاں ان الزامات کی تردید کی ہے وہیں اس واقعہ کی انکوائری کا بھی حکم دے دیا گیا ہے۔ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر میر جی اندرابی کے مطابق خاتون کی موت کا تعلق اس کے ریڈ زون سے ہونے سے قطعی طور پر نہیں ہے تاہم الزامات کی بنا پر اس کی اور اس کے دونوں نوزائید بچوں کی موت کی انکوائری کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ کھارپورہ اور شانگس میں کورونا کے معاملات سامنے آنے کے بعد ان علاقوں کو ریڈ زون قرار دیا گیا ہے جس کے بعد اس علاقے سے آنے والی رقیہ نامی خاتون کی اپنے بچوں سمیت ہسپتال میں موت لمحہ فکریہ ہے۔
ہلاک شدہ خاتون کے اہل خانہ نے انتظامیہ و ایل جی سرکار سے اس کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
وہیں ریڈ زون سے تعلق رکھنے کے با وجود خاتون کی میت کو لواحقین کے حوالے کیا گیا، جوں ہی علاقہ میں مذکورہ خاتون کی لاش پہنچی وہاں کہرام مچ گیا اور بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو گئے وہیں نماز جنازہ میں بھی لوگوں کی کثیر تعداد موجود رہی جس کی وجہ سے انتظامیہ کے خلاف مختلف سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔