ڈرائیورز کا الزام ہے کہ اسکول انتظامیہ نے انہیں پیشگی نوٹس اور بلاوجہ نوکری سے نکال دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ متعدد بار اسکول انتظامیہ کو گزشتہ برس اگست کے مہینے سے بند پڑی تنخواہیں واگزار کرنے کی گزارش کی تاہم اسکول انتظامیہ انہیں تنخواہیں واگزار کرنے میں ناکام رہی۔
غلام احمد نامی ڈرائیور کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ گیارہ برسوں سے مذکورہ اسکول میں ڈرائیور کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اسکول انتظامیہ نے گزشتہ برس سے انہیں تنخواہ واگزار نہیں کی، جو ان کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مارچ کے مہینے میں اسکول انتظامیہ نے اسکول میں کام کرنے والے سات ڈرائیورز کو گاڑیوں کی چابیاں حوالے کرنے اور آئندہ اسکول نہ آنے کو کہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ روزگار سے محروم ہونے اور تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے وہ فاقہ کشی کا شکار ہوگئے ہیں۔
ادھر اسکول انتظامیہ کے ایک ذمہ راجو سوداگر نے فون پر بات کرتے ہوئے ڈرائیورز کے الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ انہیں نوکری سے برطرف نہیں کیا گیا۔
وہیں چیف ایجوکیشن افسر آر شاہ نے کہا کہ سرکار کی جانب سے واضح ہدایت ہے کہ اسکولوں میں کام کرنے والے ملازمین کو بلا رکاوٹ تنخواہیں واگزار کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کہ اگر کوئی اسکول سرکاری حکمنامہ کی خلاف ورزی کرے گا تو اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی