اس پرجیکٹ کے لیے مذکورہ کمپنی نے نہ صرف سینکڑوں کنال جنگلاتی اراضی پر غیر قانونی قبضہ کیا، بلکہ متعدد ہرے بھرے درختوں کو کاٹ کر جنگلات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
ذرائع کے مطابق کمپنی کو 5 میگاواٹ منی ہائیڈل پروجیکٹ تعمیر کرنے کے لئے محکمہ جنگلات کی جانب سے جو اراضی الاٹ کی گئی تھی انہوں نے اس کے علاوہ مزید 1.03 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ کرکے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ محکمہ جنگلات کی جانب سے کمپنی کو 14 درختوں کو کاٹنے کی اجازت دی گئی تھی، تاہم مذکورہ کمپنی نے ایک سو ایک درختوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ غیر قانونی طریقے سے کاٹ کر ان درختوں کو زمین میں دفن کیا گیا تھا اور اب ان درختوں کو فروخت کیا جا رہا ہے۔مبینہ طور پر یہ سارا غیر قانونی کام محکمہ جنگلات کے ناک کے نیچے ہو رہا ہے۔ مذکورہ کمپنی کو سنہ 2015 میں جموں و کشمیر انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی کی جانب سے ہیڈل پروجیکٹ بنانے کا ٹھیکہ فراہم کیا گیا تھا اور کمپنی کو بُلیٹ آپریٹ اُون اینڈ ٹرانسفر(بُوٹ) کی بنیاد پر پروجیکٹ تعمیر کرنے کی اجازت دی گئی تھی جس کی مدت کار چالیس برس ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے جب اس معاملہ پر ڈی ایف او اننت ناگ فیروز احمد چاکت سے بات کی تو انہوں نے بتایاکہ' اس معاملے پر غورو خوض کیا جا رہاہے مزید اس تعلق سے تفتیش کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی جس کی سربراہی وہ خود کر رہے ہیں اور محکمہ جنگلات کے اعلیٰ عہدیداران نے بھی اس تعلق سے تفصیلی رپورٹ روانہ کی ہے۔ رپورٹ میں فارسٹ کنزرویشن ایکٹ کے تحت جنگلات کو نقصان پہنچانے کی پاداش میں مذکورہ کمپنی کو 78 لاکھ روپے بطور جرمانہ ادا کرنے کو کہا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
اننت ناگ میں اسکول کھولنے سے رونقیں
ذرائع کےمطابق اینٹی کرپشن بیورو بھی اب اس معاملے کی تحقیقات کی تیاری کر رہی ہے۔